شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے متجاوز، امریکی ایٹمی آبدوز مشرق وسطیٰ میں تعینات
غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ ایک ماہ بعد بھی جاری ہے،اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ امریکا نے ایٹمی آبدوز مشرقِ وسطیٰ میں تعینات کردی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کے خلاف جنگ کو ’عالمی جنگ‘ قرار دیا ہے۔ غزہ میں تیسری بار انٹرنیٹ اور ذرائع مواصلات بند ہوچکے ہیں۔ پانی، غذائی اشیا، فیول کا بحران پیدا ہونے کے باعث اقوام متحدہ سمیت اٹھارہ عالمی اداروں نے جنگ بندی کا مطالبہ کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے ایک بار پھر اسپتالوں کو نشانے پر رکھ لیا ہے، اسرائیل کے میزائل انٹرسیپٹر سسٹم آئرن ڈوم میں خرابی کی وجہ سے فائر کیے گئے راکٹ واپس اسرائیل کے اسپتالوں اور گھروں پر جا گرے۔ اسرائیلی جنگی جہازوں نےانڈونیشین اسپتال پر حملہ کیا۔ ال شفا اسپتال پر حملہ کر کے سولر پینل بھی تباہ کردیے گئے جبکہ اسپتال کے قریب کثیرالمنزلہ عمارت پر بھی بمباری کی گئی۔
صہیونی فورسز نے مغربی کنارے میں 152 فلسطینی شہید کردیے۔ اب تک شہید کیے جانے والے فلسطینیوں میں 4 ہزار ا104 بچے اور2 ہزار 641 خواتین شامل ہیں۔
اقوام متحدہ سمیت اٹھارہ عالمی اداروں نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔
ا مریکی سینٹرل کمانڈ نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میںطیارہ بردار بحری جہازوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کا اعلان کیا ہے۔دفاعی ماہرین امریکی بحریہ کی جانب سے مشرق وسطیٰ، خصوصاً امریکی سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں جوہری آبدوز کی تعیناتی کے اعلان کوغیرمعمولی قرار دے رہے ہیں۔
غزہ کی صورتحال پراو آئی سی نے بھی متحرک ہوتے ہوئے بارہ نومبر کو ریاض میں غیر معمولی اسلامی سربراہی اجلاس بلالیا، نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی قیادت میں پاکستانی وفد بھی شریک ہوگا۔اسرائیلی جارحیت کے خلاف او آئی سی کا سربراہی اجلاس سعودی عرب کی دعوت پربلایا گیا۔
اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف عالمی سطح پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئےجنوبی افریقہ نے بھی تل ابیب سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔ جنوبی افریقی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی بچوں اور شہریوں کے مسلسل قتل پر انتہائی فکر مند ہیں۔
اُدھر فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کے مختلف ملکوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا، برطانیہ، جرمنی اورترکیہ میں مظاہرے کرتے ہوئے بچوں کے قتل عام اور فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کے مظالم شدت سے جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے فلسطین کی مشہور سماجی کارکن احد تمیمی کومقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ میمی کو فلسطین کی حمایت پر دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کا پڑوسی ملک مصر اسرائیل فلسطین جنگ سے مالی فوائد حاصل کرنے لیے بے چین ہے۔ بحیرہ احمر پر جنوبی سینائی میں سیاحت کے فروغ کے لیے مراعات کی پیشکش کردی ۔
مصر کے وزیر سیاحت احمد عیسی کا کہنا ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ سے اسرائیل میں سیاحت کا شعبہ عملی طور پر بند ہو چکا ہے، اس لیے مصر میں سیاحوں کو تمام تر مراعات پیش کریں گے،مصر اس سال سیاحت سے تیرہ بلین ڈالر کمانے کا ہدف رکھا ہے، جس کے لیے ڈیڑھ کروڑ سیاحوں کی آمد کا منتظر ہے۔