نواز شریف کی ایون فیلڈ ،العزیزیہ ریفرنسز اور توشہ خانہ کیس میں ضمانتیں منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ، اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔ جبکہ توشہ خانہ کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کروانے کیلئے نواز شریف نےاسلام آباد ہائیکورٹ میں سرنڈرکردیا حفاظتی ضمانت میں دوروز کی توسیع مل گئی اپیلی بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کو عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ غیر حاضر کیوں رہے اور اشتہاری کیوں رہے؟ حفاظتی ضمانت میں توسیع پر نیب کے عدم اعتراض پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نے پراسیکیورٹر جنرل کو آڑھے ہاتھوں بھی لے لیا پوچھا کیا یہ وہی نیب ہے؟ پہلے بلانے پر نہیں آتے تھے اب بن بلائے ہی چلے آئے کل کو یہ کیس غلط قرار دے کر واپس لینا پڑا تو کیسے لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر نیب واضح پوزیشن لے ۔
نیب پراسیکیوٹر جنرل نیب بھی عدالت میں پیش ہوئے ہیں جہاں انہوں نےمؤقف اختیار کیا کہ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت میں توسیع پر کوئی اعتراض نہیں ۔عدالت عالیہ نے ضمانت میں 26 اکتوبر تک توسیع کردی اپیلیں بحال کرنے کی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔
دوران سماعت دو رکنی بینچ کے سخت ریمارکس میں پوچھا جیسا ڈیکلریشن دیا ہے کیا اس کے بعد کہہ سکتے ہیں اپیلیں بحال کریں ؟ چیف جسٹس عامر فاروق نے پو چھا آپ نے مطمئن کرنا ہے کہ آپ عدالت سے غیر حاضر کیوں رہے؟ اشتہاری کیوں ہوئے؟اپیلوں کی بحالی روٹین کا معاملہ نہیں، آرٹیکل 10 اے میں حیات بخش کیس کا فیصلہ بھی ہےنواز شریف کی حراست اس عدالت کے انڈر تھی آپ دوسری عدالت گئے ؟
نواز شریف سے متعلق نیب کے نرم رویئے پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا اظہار حیرت میںکہا میں ان کیسز میں پانچ سال بعد واپس آیا ہوں،میں سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں کیا یہ وہی نیب ہے؟ جو آج بغیر نوٹس کے پیش ہو گیایہ تو اکثر نوٹس دینے پر بھی نہیں آتے تھےپراسیکیوٹر جنرل نیب سے پوچھا کیا آپ نواز شریف کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں؟جواب ملا ابھی عدالت کے سامنے حفاظتی ضمانت کا معاملہ ہے گرفتاری نہیں چاہیئے۔
جسٹس میاں گل حسن نے کہا ہمارا بھی احتساب ہونا ہے چیئرمین کے سامنے معاملہ رکھیں پھر کیوں عدالت کا وقت ضائع کیا، اگر یہ کیسز غلط دائر ہوئے ہیں تو پھر نیب کیس واپس لینا چاہے تو کیسے لے گا ؟ نیب کلیئیر پوزیشن لےاگر آپ کا فیصلہ ہے ریفرنس قائم رہنا ضروری ہے تو چلائیں گے اگر نیب پھر رضامندی ظاہر کر دے تو پھر کیا ہوگا ؟ نیب آئندہ سماعت تک واضح پوزیشن سے متعلق بتائے۔آپ کو پتہ ہے عام عوام کا کتنا وقت اس کیس میں لگا؟ ہمارا وقت اور کیوں ضائع کرتے ہیں بڑا آسان ہے کہ عدالت میں الزام لگایا جائےکیا اب نیب یہ کہے گی کہ کرپٹ پریکٹسز کا الزام برقرار ہے اور ان کو چھوڑ دیں ۔