اسرائیلی طیاروں کی بمباری ، چرچ میں پناہ لینے والے 10 فلسطینی شہید ، تعداد 4300 سے زائد ہو گئی
اسرائیل نے غزہ کے قدیم ترین گرجا گھر پر بھی بمباری کردی، جس کے نتیجے میں چرچ میں پناہ لینے والے 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔
اسرائیلی بربریت سے 1500 سے زائد بچوں سمیت شہدا کی تعداد 4 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی جبکہ تقریباً 14 ہزار شہری زخمی ہو چکے ہیں، بمباری سے غزہ میں 30 فیصد سے زیادہ مکانات تباہ ہوچکے، بے گھر ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد بھی 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب مصر سے غزہ کی رفاہ کراسنگ نہ کھلنے کے باعث غزہ میں محصور فلسطینی امداد کے منتظر ہی رہ گئے، امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اسرائیل نے فلسطینیوں پر مظالم کی میڈیا کوریج روکنے کی کوششیں شروع کردی اور سکیورٹی خدشات کی آڑ میں فلسطینی و عرب نشریاتی اداروں کو بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی۔
ادھرغزہ کے اسپتالوں میں بجلی غائب ہے، ایندھن ختم ہونے پر جنریٹر بھی بند ہو گئے، جس کی وجہ سے اسپتالوں کا عملہ موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کرنے پر مجبور ہو گیا۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے خبردارکیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے سبب تنازعہ علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہے،اس صورت میں یہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کے قابو سے باہر ہوجائے گا۔