کینیڈا میں سکھوں اور مسلمانوں کی مشترکہ نیوز کانفرنس، بھارت کیخلاف مزید اقدامات کا مطالبہ
کینیڈا میں سکھ اور مسلم رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہ وہ ان کی برادریوں کے خلاف ممکنہ خطرات کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔
سکھ اور مسلم رہنماؤں کا مطالبہ ا یسے موقع پر سامنے آیا، جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنماہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کو ملوث قرار دیا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق منگل کی صبح صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ سکھ آرگنائزیشن آف کینیڈا کے بورڈ کے رکن مکبیر سنگھ نے کہا کہ رواں ہفتے ہونے والے انکشافات نے بہت سے کینیڈا میں رہنے والوں کو چونکا دیا ہوگا۔
انہوں نے نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلمز ایڈوکیسی گروپ کے ساتھ اوٹاوا میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ انکشافات سکھ برادری کے لیے کوئی تعجب کی بات نہیں تھی۔
مزید کہا کہ ان کی تنظیم کینیڈا میں سکھوں کے خلاف موجودہ دیگر خطرات سے آگاہ تھی، جن میں سے کچھ کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔
مکبیر سنگھ نے کہا کہ ہم سب اس میں ایک ساتھ ہیں کیونکہ جب کسی کینیڈین پر حملہ ہوتا ہے، جب اس میں انسانی حقوق اور انصاف کے بارے میں بات کرنے کی جرات ہوتی ہے، جو یہ ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ کینیڈا بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور برٹش کولمبیا میں سکھوں کی عبادت گاہ کے باہر 18 جون کو ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کی تحقیقات کر رہا ہے۔
ردعمل میں بھارت نے فوری طور پر ان الزامات کو ”مضحکہ خیز“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا ساتھ ہی کینیڈا پر سکھ دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر بھارت میں خودمختار سکھ ریاست کے قیام کے خواہاں گروپوں میں شامل تھا، اس بنیاد پر ہی بھارت اسے دہشت گرد کے قرار دیا تھا۔