بجلی چوری ختم ہونے تک سستی بجلی نہیں ملے گی، نگران وزیر توانائی
نگراں وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ پانچ ڈسکوز کا نقصان 60 فیصد ہے، 489 ارب وصول نہیں ہوتے، جب تک بجلی چوری ختم نہیں ہوتی لوگ بل نہیں دیتے تب تک سستی بجلی نہیں ملے گی۔
اسلام آباد میں نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ساتھ پریس کانفرنس میں نگران وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ تمام ڈسکوز کی پرفارمنس مانیٹر کریں گے، ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی مینجمنٹ کو ٹھیک کرنا ہوگا، بورڈ آف ڈائریکٹرز اور مینجمنٹ میں تبدیلی لائیں گے، بجلی چوری سے متعلق قانون پر کام ہورہا ہے، اسپیشل کورٹس بنائی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی چوری کی وجہ سے عام صارفین پر بوجھ پڑتا ہے، اب وزیراعظم کی ہدایت پر بجلی چوروں کیخلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں، پاکستان میں بجلی کی 10 دس تقسیم کار کمپنیاں ہیں، 5 ڈسکوز کا نقصان 60 فیصد ہے، ہر علاقے میں بجلی چوری اور ریکوری کی صورتحال مختلف ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ صرف پانچ تقسیم کار کمپنیوں کی 344 ارب روپے کی بلنگ میں سے 100 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کے بعض علاقوں میں سالانہ ایک ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے جبکہ سندھ کے ضلع شکارپور میں سالانہ 60 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے۔
محمد علی کا کہنا ہے کہ چوری والے فیڈرز کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے، 3 مرحلوں میں بجلی چوری روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور پولیس سربراہان سے بات کرلی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے مقدمات کے ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے پر غور ہو رہا ہے جبکہ صوبائی سطح پر ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، ایسے افسران کے تبادلے کئے جارہے ہیں جو بجلی چوری میں صارفین کی معاونت کررہے ہیں، بجلی چوری میں ملوث اہلکاروں کی فہرستیں تیار کرلیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات مرتضٰی سولنگی نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
نگران وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس میں سیکریٹری توانائی راشد لنگڑیال نے انکشاف کیا کہ ملک کے بعض حصوں میں بجلی زبردستی چوری کی جارہی ہے، کئی علاقوں میں بل ریکوری صفر ہے، ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد ایسے علاقوں کو دوبارہ بلنگ سرکل میں شامل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز افسران کی ایک ہی علاقے میں زیادہ عرصے تک تعیناتی بھی مسائل کی وجہ ہے، اب سب کے تبادلے ہوں گے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں بجلی کے مہنگے بلوں پر ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد احتجاج کررہے ہیں۔