آرمی چیف کا بلین ڈالر پلان
ملک کی لڑکھڑاتی معیشت کو سہارا دینے آرمی چیف جنرل عاصم منیر خود میدان میں آگئے ہیں۔
انہوں نے بزنس کمیونٹی سے کراچی اور لاہور میں اہم ملاقاتیں کی ہیں ۔۔ چار گھنٹے جاری رہنے والی ان ملاقاتوں سے بڑی خبریں آ رہی ہیں ۔۔
آئی ایس پی آر نے تو ان ملاقاتوں کے حوالے سے کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا لیکن ملاقات میں شریک بزنس مین میڈیا میں تفصیلات بتارہے ہیں۔
تاجروں کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے بزنس کمیونٹی سے دل کھول کر معیشت سے متعلق باتیں کیں، بزنس کمیونٹی کے سوالوں کے جواب بھی دیے۔
پاکستان میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے “پوٹینشل” پر تفصیل سے بات کی گئی ۔۔ انہوں نے تاجروں کو بتایا 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری لانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔۔ سعودی عرب سے 25 بلین اور یو اے ای ۔۔ قطر اور کویت سے بھی 25 ،، 25 بلین ڈالر سرمایہ کاری کی بات ہوئی ہے ۔۔
آرمی چیف نے بتایا کہ سعودی ارب سے ملنے والے 25 بلین ڈالر میں سے دس بلین ڈالر رزروز بہتر رکھنے کے لیے ہوں گے جبکہ باقی کے ڈالر سرمایہ کاری میں لگائے جائیں گے
آرمی چیف نےنے کہا کہ سعودی عرب سے شکایت آئی ہے کہ آپ کی بیوروکریسی ٹھیک نہیں اسے نکیل ڈالیں ۔۔ جس پر سعودی عرب کو اطمینان دلایا گیا کہ یہاں ایس آئی ایف سی بنا دی گئی ہے ۔۔ جس کا ہیڈ کواٹر جی ایچ کیو میں ہے ون ونڈو آپریشن ہوگا شکایتیں دور کی جائیں گی
تاجروں نے اسمگلنگ کی شکایت کی تو آرمی چیف نے فورا کور کمانڈر کراچی کو کہا کہ ایک لیٹر ایرانی تیل بھی شہر میں نہیں آنا چاہیے ۔۔ امن و امان کی بات آئی تو فورا ڈی جی رینجرز کو مخاطب کیا کہ اس معاملے کو حل کیا جائے ۔۔
واضح طور پر پیغام دے دیا گیا کہ زمینوں پر قبضے نہیں چلیں گے کرپشن نہیں ہوگی ۔۔ سندھ میں جو سسٹم چل رہا ہے اسے ٹھیک کیا جائے گا ۔
آرمی چیف نے بتایا کہ ٹاسک فورس بنادی گئیں ہیں جو اسمگلنگ ۔۔ ایف بی آر سوشل میڈیا کے لیے ہیں ۔۔ امید ظاہر کی گئی کہ آنے والے دنوں میں ڈالر نیچے آئے گا اداروں کی پرائیویٹازیشن فوری کی جائے گی ۔۔
ملک کے سپہ سالار سے الیکشن پر سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کے خلاف نہیں الیکشن چاہتے ہیں “جب بھی” الیکشن ہوں گے منعقد کرنے میں مدد کریں گے ۔۔
یعنی آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے معیشت کو ٹریک پر لانے کا مشکل بیڑا اٹھا لیا ہے جو سیاست دان نا کرسکے وہ کر دکھانے کا عزم ہے، ویسے وہ پہلے جرنیل نہیں جو معاشی محاذ پر بھی سرگرم ہوئے ہوں۔ ان سے پہلے جنرل باجوہ اور جنرل راحیل شریف نے بھی ملک کی مالی حالت بہتر کرنے کے لیے کوششیں کی تھیں۔ اب دیکھتے ہیں جنرل عاصم منیر کی یہ کوششیں کیا رنگ لاتی ہیں