واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کر دیا گیا۔ کب کھلے گا کوئی پتہ نہیں۔ نیویارک میں اسرائیلی حکومت کے خلاف بڑا احتجاجی مظاہرہ

واشنگٹن( ندیم منظور سلہری سے) واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانہ بند کر دیا گیا ہے۔ سفارتکار وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی تجویز کردہ حالیہ قانون سازی کی تبدیلیوں کے خلاف مہم میں شامل ہو گے۔ ماہ نومبر میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے یہ ہڑتالیں اور احتجاج اسرائیل میں بدامنی کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔ سفارتی عملہ کا کہنا ہے کہ معاشرے کا ہر شعبہ حکومت کی اس تجویز کی مخالفت کر رہا ہے وہ اس کو اسرائیلی جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرہ سمجھتے ہیں۔ دنیا بھر میں اسرائیل کے سفارتی مشنز اور سفارتخانے غیر معینہ مدت تک بند رہیں گے اور کوئی قونصلر خدمات سرانجام نہیں دیگا۔  نیویارک میں شدید بارش اور سردی کے باوجود سینکڑوں اسرائیلی امریکی شہری مینہٹن میں اسرائیلی قونصلخانے کے سامنے احتجاج کرتے رہے۔ مینہٹن بورو کے صدر مارک لیوائن نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ سب کے ساتھ کھڑے ہونے پر فخر ہے کہ ہم سب مل کر اسرائیلی جمہوریت کو بچانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ربی جِل جیکبز نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کرپٹ اور نظام کو ملیامیٹ کرنے والا ہٹلر ہے۔ سرلنگ انسٹیٹیوٹ فار جیوش اسٹڈیز اینڈ ماڈرن اسرائیل کے ڈائریکٹر اور مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ییل آرونوف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے عدالتی نظام کو تبدیل کرنے اور ججوں کی پاورز کو کم کرنے کا خوفناک منصوبہ معاشرے کو تقسیم کرنے کا سبب بنا ہے۔ وزیراعظم نیتن یاہو قانون سازی پر عمل پیرا ہیں جو انہیں ممکنہ جیل کے وقت سے استثنیٰ دے سکتا ہے اُن پر مبینہ بدعنوانی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور انہیں اس وقت بھی کئی مقدمات کا سامنا ہے جس میں ان پر رشوت خوری، دھوکہ دہی اور اپنے اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔ اسرائیل کی سول سوسائٹی کے ساتھ ساتھ ریاستی اداروں کے شعبوں جیسے فوجی حکام، انٹیلیجنس کے ریٹائرڈ سربراہان اور دیگر نے ان اصلاحات کی مخالفت کی ہے۔

 

Latest Notifications

Create Post