کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد سرکاری محکموں میں کیسےبھرتی ہوئے؟
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 14 سو افراد ایسے ہیں جن کو فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے۔ یعنی یہ وہ افراد ہیں جن کا تعلق کسی نہ کسی ایسی جماعت سے جو یا تو کالعدم ہے یا ان پر عوام میں نقص امن پیدا کرنے کے الزامات ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے حال ہی میں ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں فورتھ شیڈول میں شامل ان افراد کے کوائف کی چھان بین کی گئی ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق صوبہ بھر کے مختلف سرکاری محکموں میں 26 ایسے ملازمین بھی رہے ہیں جن کا اندراج فورتھ شیڈول میں ہے۔ ان ملازمین کا جن مختلف سرکاری محکموں سے تعلق ہے ان میں پولیس، محکمہ تعلیم، واپڈا اور مخلتف اضلاع کی ضلعی انتظامیہ شامل ہیں۔
سرکاری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 16 افراد ابھی بھی مختلف محکموں میں کام جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ آٹھ افراد اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں، التبہ دو افراد کو انہی الزامات کی بنیاد پر نوکریوں سے برخواست کیا گیا ہے۔
کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد سرکاری محکموں میں کیسے بھرتی ہوئے؟ اس سوال کا جواب جب پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایسا نہیں ہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جان بوجھ کر بھرتی کیا گیا ہو گا۔ یقیناً لوگ اپنی زندگیوں میں اپنی مذہبی اور دیگر ترجیحات بدلتے رہتے ہیں۔ سرکاری نوکری کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس میں الزامات کی چھان بین کے بعد کوئی فیصلہ ہوتا ہے۔ فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنا محکمہ داخلہ کا امن وعامہ کے پیش نظر ایک انتظامی نوعیت کا فوری فیصلہ ہوتا ہے۔ اس لیے انکوائری اس کے بعد شروع ہوتی ہے۔‘
خیال رہے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق فورتھ شیڈول میں ان افراد کو شامل کیا جاتا ہے جو براہ راست امن و عامہ کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ مہینے میں ایک مرتبہ متعلقہ تھانے میں جا کراپنی حاضری لگواتے ہیں۔ فورتھ شیڈول ایک طرح کی واچ لسٹ کی طرح کام کرتا ہے۔
پنجاب کے وزیر اطلاعات کے مطابق ’جہاں تک سرکاری ملازمین کا تعلق ہے تو ایسے افراد کے خلاف محکمانہ کارروائی کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔ یہ کوئی ریگولرپریکٹس تو قطعاً نہیں ہے۔ ان کی تعداد بہت تھوڑی ہے یقینا قانونی پراسیس مکمل ہونے کے بعد ان سے متعلق فیصلہ ہو گا۔‘
محکمہ داخلہ کی دستاویزات کے مطابق فورتھ شیڈول میں شامل سرکاری ملازمین سے نئے ضمانتی بانڈز لیے گئے ہیں اور ان کی نگرانی کام عمل بھی جاری ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ کل 14 سو افراد جن کا نام فورتھ شیڈول میں ہے ان میں سے 100 افراد ایسے ہیں جن کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
عامر میر کے مطابق ’ایسے افراد کی پہچان بھرتی کے وقت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ سلمان تاثیر کو قتل کرنے والا شخص بھی پولیس میں ہی بھرتا ہوا تھا۔ اسی طرح سابقہ صدرپرویزمشرف پر خود کش حملہ کرنے والے افراد کا تعلق ائیرفورس سے نکلا تھا۔ تاہم اب ایسے افراد کی بھرتی کے چانسزبہت کم ہوچکے ہیں