ترمیمی بلز کے تنازع کے بعد بیوروکریٹس ایوانِ صدر میں تعیناتی سے گریزاں
صدر مملکت داکٹر عارف علوی کی 2 بلوں کی ’مشکوک‘ منظوری کے حوالے سے ٹوئٹ سے شروع ہونے والا تنازع بحران کی صورت اختیار کرگیا کیونکہ بیوروکریٹس اب ایوان صدر میں تعیناتی سے ہچکچاتے نظر آرہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ صدر کو بظاہر ایک بغاوت جیسی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ سینیئر بیوروکریٹس صدر کے پرنسپل سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کو تیار نہیں ہیں، ایوانِ صدر میں ماحول اتنا کشیدہ ہو چکا ہے کہ کوئی بھی افسر صدر کا پرنسپل سیکریٹری بننے کو تیار نہیں ہے۔
صدر کی جانب سے اپنے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کو تبدیل کرنے کے اقدام پر بیوروکریٹس میں بھی غصے اور تشویش کا احساس ہے، ان کا خیال ہے کہ صدر مملکت نے 10 روز کی مقررہ مدت میں 2 بل واپس نہ کرنے پر وقار احمد کو ’قربانی کا بکرا‘ بنایا ہے۔
صدر کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعیناتی سے 22ویں گریڈ کی ایک افسر حمیرا احمد کے انکار کے بعد بیوروکریٹس میں یہ ہچکچاہٹ واضح ہوگئی، گزشتہ روز صدر عارف علوی نے وقار احمد کی خدمات واپس کر دیں اور وزیر اعظم آفس (پی ایم او) سے درخواست کی کہ حمیرا احمد کو ان کی جگہ تعینات کیا جائے۔