قومی اسمبلی تحلیل: 13 جماعتی مخلوط حکومت کے 16 ماہ کے عرصے پر ایک نظر
16 ماہ پر محیط 13 جماعتی مخلوط حکومت ختم ہوگئی، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی۔
ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر مملکت نے 15 ویں قومی اسمبلی کی تحلیل وزیراعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت کی ۔ صدر مملکت نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر لاہور میں دستخط کیے
قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی البتہ وزیر اعظم شہباز شریف نگران وزیر اعظم کی تقرری تک کام جاری رکھیں گے۔آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نگران وزیراعظم کے لیے مشاورت کریں گے اور نگران وزیراعظم کا نام فائنل کرنے کیلئے 3 دن کاوقت ہوگا، آئین کے آرٹیکل224 اے کے تحت نگران وزیراعظم کا تقرر ہوگا۔
تین دن میں نام فائنل نہ ہونے پر معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا اور وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر اپنے اپنے نام اسپیکر کی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجیں گے۔
پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگران وزیراعظم کے نام کو فائنل کرے گی،پارلیمانی کمیٹی کے نگران وزیراعظم کا نام فائنل نہ کرنے پر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا،الیکشن کمیشن دیے گئے ناموں میں سے دو دن کے اندر نگران وزیراعظم کا اعلان کرے گا۔
13 جماعتی اتحادی حکومت 15 ماہ 28 روزقائم رہی،مدت مکمل ہونے سے تین روزپہلے توڑی گئی۔ آئین کے مطابق اگر اسمبلی مدت پوری ہونے سے پہلے توڑ دی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانا ہوتےہیں۔
13 جماعتی مخلوط حکومت کے عرصے پر ایک نظر :
تحریک عدم اعتماد کےذریعے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو وفاق سے بے دخل کرنے والی 13 جماعتی حکومت نے اسمبلی کی باقی مدت مکمل کرلی۔
9 اپریل 2022 کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو قومی اسمبلی نے 11 اپریل کو شہباز شریف کو نیا وزیراعظم منتخب کیا۔
مخلوط حکومت کے تقریباً 16 ماہ کے دور میں مہنگائی نے نئے ریکارڈز بنائے۔ پیٹرول 149 روپے سے بڑھ کر 283 پرپہنچ گیا، اس وقت273 پر ہے۔
اس کے علاوہ کھانے کا تیل 450 روپے فی لیٹر سے 680 روپے تک پہنچ گیا، اب اس کی قیمت 560 روپے ہے۔آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کےلیے بجلی گیس کی قیمتوں میں بھی ریکارڈ اضافہ کرنا پڑا جبکہ روپے کی تاریخی بے قدری نے ڈالر سمیت تمام غیر ملکی کرنسیوں کے نرخ آسمان تک پہنچا دیے۔
دوسری جانب مسلسل کوششوں اور وزیر اعظم شہباز شریف کی مداخلت کے بعد آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائے ارینجمنٹ معاہدہ ہوا،دوست ممالک کے تعاون سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے تاہم صورت حال ڈیفالٹ کے خطرہ تک پہنچتی رہی۔
مخلوط حکومت کے دور میں پاکستان ایف اے ٹی ایف سے باہر نکلا،سیلاب میں عالمی اداروں اور دوست ممالک نے کھل کر امداد دی اور کئی ارب ڈالرز کی امداد کی یقین دہانی بھی کرائی۔
اس کے علاوہ زرعی انقلاب کےلیے گرین انیشیٹیو اور سرمایہ کاری کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل بنائی گئی جبکہ طلبہ میں لیپ ٹاپس بھی تقسیم کیے گئے ۔
واضح رہے کہ حکومت کی مدت پورے ہونے یا اسمبلی کی تحلیل کے بعد انتظام حکومت سنبھالنے کے لیے نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے۔آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت اسمبلی کی معیاد پوری ہونے یا اسے تحلیل کیے جانے کی صورت میں دو سے تین ماہ کی مدت کے لیے صدر کی جانب سے نگران حکومت قائم کی جاتی ہے۔
نگران حکومت اپنی نگرانی میں نئے انتخابات کرانے کی ذمے دار اور نئی حکومت کی تشکیل تک ملکی امور چلانے کی مجاز ہوتی ہے۔