کراچی میں کمرشل اور رفاعی پلاٹوں میں بے ضابطگیوں کیخلاف نیب متحرک
کراچی: کراچی میں قیمتی رہائشی،کمرشل اور رفاعی پلاٹوں میں بے ضابطگیوں کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) ایک مرتبہ پھر متحرک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق گلستان جوہر بلاک 6 میں اربوں مالیت کے پلاٹس ٹھکانے لگائے جانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا، نیب کا ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کو خط ارسال کردیا اور پلاٹوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
محکمہ لینڈ کے افسران نے گلستان جوہر کو چائنا کٹنگ کا جنگل بنانے کا ذمہ دار کے ڈی اے کے مبینہ طور پر افسران کو قرار دیدیا،ایکسئن اورنگزیب متعدد ایف آئی آر میں نامزد ہیں جبکہ ان کیخلاف اینٹی کرپشن میں مقدمات بھی زیر سماعت ہیں اس کے باوجود سسٹم کی فرمائش پر حکام نے تاحال اہم عہدے پر تعینات کررکھا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر میں قیمتی رہائشی،کمرشل اور رفاعی پلاٹس ٹھکانے لگائے جانے کی بڑھتی شکایات پر نیب حرکت میں آگیا ہے اور پہلے مرحلے میں بلاک6 کے پلاٹس جس میں بلخصوص پلاٹ نمبر پی بی -ایس ٹی 1-A،پلاٹ نمبر پی بی – ایس ٹی 2 کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔
مذکورہ پلاٹس پبلک بلڈنگ اور اسپتال کے پلاٹ ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ڈی جی کے ڈی اے کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایک خط ارسال کیا گیا تھا اور ڈی جی کے ڈی اے کی جانب سے مذکورہ خط کے حوالے سے ڈائریکٹر لینڈ مینجمنٹ کو تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں محکمہ لینڈ کے ذرائع کاالزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ایکسئن گلستان جوہر اورنگزیب اور اے ڈبل ای غلام محمد نے گلستان جوہر کو چائنا کٹنگ کا جنگل بناکر رکھ دیا ہے اور قیمتی پلاٹوں اور ایکسٹر لینڈ پر انتہائی دیدہ دلیری کے ساتھ قبضے کئے جارہے ہیں۔
محکمہ لینڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسئن اورنگزیب کیخلاف اینٹی کرپشن میں سنگین کرپشن اور جعلسازی سے پلاٹس ٹھکانے لگائے جانے کی تحقیقات پہلے ہی جاری ہیں جبکہ متعدد ایف آئی آرز بھی درج ہیں اس کے باوجود سسٹم کی فرمائش پر مذکورہ ایکسئن کو تاحال گلستان جوہر کا چارج دے رکھا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گلستان جوہر میں بلاک 6 کے ساتھ ساتھ بلاک1،بلاک15،بلاک14،بلاک13-A سمیت بلاک11ودیگر بلاکس میں بھی قیمتی سرکاری ونجی اراضی پر محکمے کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے قبضوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف نیب تحقیقات شروع ہونے پر کے ڈی اے افسران میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔