کراچی اور لاہور سے اگلے برس رُوٹ ٹو مکہ پروجیکٹ کا آغاز ہو گا: سعودی سفیر
پاکستان میں خادم الحرمین الشریفین کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا ہے کہ مستقبل میں حج کے لیے پاکستان کے مزید شہروں سے رُوٹ ٹو مکہ پراجیکٹ شروع کیا جائے گا جس کی بدولت پاکستانی حجاج کے لیے سفر مزید آسان ہو جائے گا۔
اسلام آباد میں تحریک دفاع حرمین شریفین کے زیراہتمام پاکستان سعودی تعلقات کے موضوع پر ایک تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ ’روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ بڑا اہم ہے اور اس سال اسلام آباد سے 26 ہزار سے زائد حجاج نے اس سے استفادہ کیا۔‘
سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا کہ ’اگلے سال یہ پروجیکٹ کراچی اور لاہور سے بھی شروع کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔‘
’اس مرتبہ حج انتہائی شاندار رہا اور اس کے لیے بہت اچھے اقدامات کیے گیے تھے۔ ایک جگہ پر ایک ہی وقت میں 25 لاکھ سے زیادہ افراد کا اکٹھا ہونا بہت مشکل کام ہے، لیکن سعودی عرب کے پاس ان کے لیے انتظامات کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔‘
سعودی سفیر نے مزید کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہت اچھے، گہرے اور سٹریٹجک تعلقات ہیں اور ان میں اضافہ ہو گا۔‘
قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب پاکستان کی حمایت اور تعاون جاری رکھے گا اور امت مسلمہ کے لیے بھی کام کرتا رہے گا۔‘
اس موقع پر وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ’رواں سال سعودی عرب نے حج کے بہترین اقدامات کیے ہوئے تھے اور جوں جوں حجاج کی تعداد بڑھ رہی ہے توں توں انتظامات میں بھی بہتری آرہی ہے۔‘
’اگلے سال پاکستان کے دو مزید شہروں سے روٹ ٹو مکہ پروجیکٹ شروع ہو گا اور اس کے لیے حجاج کا کوٹہ ابھی سے مل گیا ہے۔ مستقبل میں حجاج کی روانگی کے لیے بحری اور زمینی سفر کی سہولیات بھی میسر ہوں گی۔ حج کے اخراجات میں کمی اور بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے رہائش، خوراک اور سفر کے معاملات بہتر بنائے جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے برادرانہ تعلقات قیام پاکستان سے ہیں اور یہ تعلقات محض حکومتوں کے درمیان نہیں بلکہ عوام کے درمیان بھی ہیں۔‘
اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے سینیئر رہنما سینیٹر عبدالغفور حیدری، پاکستان کے سابق وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، سینیٹر ساجد میر، اویس نورانی اور تحریک دفاع حرمین شریفین کے رہنما فضل الرحمان خلیل نے بھی خطاب کیا۔
تقریب میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی قرارداد بھی پیش کی گئی، جسے شرکاء نے بھاری اکثریت سے منظور کیا۔