پارلیمنٹ نےالیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائےسے منظور کرلیا
پیپلز پارٹی کےسینیٹر رضا ربانی اور پی ٹی آئی کی مخالفت کے باوجود پارلیمنٹ نےنگران وزیراعظم کےاختیارات سےمتعلق سیکشن230 سمیت 54 ترامیم کیساتھ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائےسے منظورکرلیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میںا لیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، جس کی شق وار منظوری لی گئی۔
بل کی منظوری سے انتخابی امیدوار کسی بھی پولنگ اسٹیشن پرووٹوں کی گنتی کیلئے تین لوگوں کےنام دےسکےگا۔ پولنگ کے وقت انتخابی امیدوار کا ایک نمائندہ ووٹوں کی گنتی کے دوران موجود رہ سکے گا۔
بل کےمطابق انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریزائیڈنگ آفیسر اصل نتیجہ فیزیکلی پہنچانے کا پابند ہوگا۔ اسکے علاوہ پریزائیڈنگ آفیسر الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا۔
ترمیمی بل کے مطابق پریزائیڈنگ آفیسر کو تاخیرکی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا اور پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔ حلقہ بندیاں کرتے وقت غیر معمولی کیسز میں اضلاع کی حدود سے باہر جایا جا سکے گا۔ ضلع کی حدود سے باہر صرف دس فیصد آبادی کو نئے حلقے مں شامل کیا جا سکے گا۔
بل کے مطابق ووٹر لسٹوں میں تبدیلی کا عمل پولنگ ڈے سے پانچ روز قبل مکمل کیا جائے،الیکشن میں حصہ لینے والوں کیلئے نیا بینک اکاؤنٹ کھلوانے کی شرط بھی ختم کردی گئی۔
ترمیمی بل کے مطابق امیدوار اپنے پرانے بینک اکاؤنٹ کی تفصیل ہی دے سکتا ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی انتخابی فیس واپس نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ الیکشن بل کے سیکشن دو سو تیس کی شق ٹو اے منظور ہوئی،سیکشن دو سو تیس نگران وزیراعظم کے اختیارات سے متعلق ہے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کی کثرت رائےسے منظوری کے بعد پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس7اگست دن11بجےتک ملتوی کر دیا گیا۔
اس سے پہلے کورم کی نشاندہی پراسپیکر نے گنتی کی ہدایت کی جس پرانتخابات ایکٹ بل کی منظوری کا عمل روک گیا۔ حکومت کو مشترکہ اجلاس کا کورم پورا کرنے کے لیے 113 ارکان کی ضرورت تھی لہٰذا کورم پورا ہونے پر قانون سازی کا عمل دوبارہ شروع ہوا، اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
نگران حکومت کوئی نیا معاہدہ نہیں کر سکے گی
قبل ازیں تحفظات دور کرنے کے لیے پالیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں بل میں ترمیم کی گئیں۔ تحریک انصاف نے نگراں حکومتوں کو اضافی اختیارات کی مخالفت کی، تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر انتخابی اصلاحات کمیٹی سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔
حکومت نے نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق شق 230 بل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق نگراں حکومت کو دو فریقی اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا۔ نگراں حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیارہوگا۔
نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے جو کہ کوئی نیا معاہدہ نہیں کر سکے گی، نگراں حکومت پہلے سے جاری پروگرام اورمنصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کر سکے گی۔