یونان کشتی حادثے میں بچ جانیوالے نوجوان عثمان صدیق المناک داستان سامنے لے آئے
یونان کشتی حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی نوجوان عثمان صدیق نے آنکھوں دیکھا حال میں ہوشرباانکشافات کردیئے۔شہری عثمان صدیق نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوءئے کہا کہ فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئے، ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں، چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا، اس نے ہمیں پانی دیا اور وہ واپس چلا گیا، ہمارا جہاز 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرے کی شکل میں چکر لگاتا رہا۔وطن واپس پہنچنے والے عثمان صدیق نے المناک داستان سناتے ہوئے کہا کہ کشتی میں 700 افراد سوار تھے جن میں 350 پاکستانی تھے،کشتی میں سوار ہونے سے قبل ان سے لائف جیکٹس کیلئے رقم بھی وصول کی گئی تھی، لیبیا میں ابھی بھی 20 سے 25 ہزار پاکستانی موجود ہیں۔نوجوان کا کہنا تھا کہ حادثہ رات 12 بجے کے قریب پیش آیا، رات نیوی کا جہاز آیا اور اس نے رسی لگانےکی کوشش کی تو جہاز الٹ گیا، رسی ڈالنے والے جہاز نے ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی، 4 سے 5 گھنٹے سمندر میں بچنے کیلئے جدوجہد کرتے رہے اور میں معجزانہ طور پر حادثے میں بچ گیا۔ گجرات کے نواحی علاقےکالیکی کا رہائشی 28 سالہ عثمان محکمہ پولیس میں کانسٹیبل تھا، وہ اپنے چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانا چاہتا تھا لیکن ان کی کشتی حادثے کا شکار ہو گئی۔