ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کی خواہش میں دو پاکستانیوں سمیت 5 افراد لاپتہ
ٹائی ٹینک کو ڈوبے 111 سال گزر گئے لیکن لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہے۔
بحیرہ اوقیانوس میں 3 ہزار 800 میٹر گہرائی مین ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کی خواہش میں دوپاکستانیوں سمیت 5 افراد لاپتہ ہوگئے ہیں۔
چھوٹی آبدوز میں آکسیجن ختم ہورہی ہے۔ ہر گزرتا لمحہ زندگیوں پر بھاری پڑ رہا ہے۔ سبمرسیبل ٹائٹن میں کپتان ایک ارب پتی برطانوی تاجر، ماہر غوطہ خور اور دو پاکستانی سوار ہیں۔ جس سے آخری مرتبہ رابطہ اتوار کو اس وقت ہوا تھا جب ٹیم ٹائی ٹینک ملبے کے قریب تھی اور اس کے بعد کچھ خبر نہ ملی۔
امریکا اور کینیڈا کی حکومتیں، بحریہ، تجارتی ادارے اور ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں، فوجی طیارے، آبدوز اور سونار بوائے استعمال کیے جاچکے لیکن اب تک ٹائٹن کا کوئی سراغ نہ ملا۔
سبمرسیبل میں آٹھ دن کے سیاحتی دورے پر جانے کا ٹکٹ ڈھائی لاکھ ڈالر ہے۔ سبمرسیبل آبدوز سے چھوٹی ہوتی ہے، جسے لانچ کرنے کیلئے بحری جہاز درکار ہوتا ہے۔ ٹائٹن کا معاون جہاز پولر پرنس تھا۔
واضح رہے کہ 111 سال قبل دنیا کی بحری جہازوں کی تاریخ کا ایک مشہور ترین اور بڑا حادثہ اس وقت پیش آیا جب 15 اپریل 1912 کو رات کے 2 بج کر 20 منٹ پر ’ٹائٹینک‘ نامی جہاز ایک برفانی تودے یا آئس برگ سے ٹکرا کر نیو فاؤنڈ لینڈ کے ساحل کے قریب ڈوب گیا تھا۔
اس بحری جہاز کو اس وقت کا پرتعیش ترین اور محفوظ ترین جہاز بلکہ کبھی نہ ڈوبنے والا جہاز قرار دیا گیا تھا مگر اس کے ڈوبنے سے ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اب یہ جہاز 111 سال سے شمالی بحر اوقیانوس میں 2.4 میل گہرائی میں پڑا ہوا ہے۔