انتخابات سے متعلق فیصلہ 4 اور تین کا کہنا بالکل غلط ہے،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ بروقت انتخابات کا انعقاد پارلیمانی جمہوریت کیلئے انتہائی ضروری قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات سے متعلق فیصلہ 4 اورتین کا کہنا بالکل غلط ہے، قانون میں خلا ہونے کوانتخابات کی تاریخ نہ دینے کی وجہ نہیں بنایا جا سکتا۔
خیال رہے کہ پنجاب الیکشن سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ کر رہا ہے، جبکہ دیگر معزز ججز میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔اس کیس کی سماعت کل بروز منگل کوہوگی۔
سماعت سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب انتخابات سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کرد یا ، 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا جس میں چودہ صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹس بھی شامل ہیں۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق نو رکنی لارجر بینچ نے تئیس فروری کو پہلی سماعت اور بعد میں ٹی روم میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران نو ججز نے متفقہ فیصلہ کیا جسے ستائیس فروری کوجاری کیا گیا، تفصیلی فیصلے میں بینچ کی از سر نو تشکیل کے حکم نامے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق چیف جسٹس نے انتخابات کے معاملے پر صرف دو بینچز تشکیل دیے۔ پہلے نو رکنی اور پھر پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا۔ اس کیس میں کسی دوسرے بینچ کا کوئی وجود نہیں ۔