یونان کے قریب پاکستانی سمیت دیگر تارکین وطن کو بچا لیا گیا
ترکیہ سے اٹلی جانے والی خطرے میں گھری کشتی کو یونانی حکام نے بچا لیا ، اس کشتی میں پاکستانیوں سمیت دیگر شہری سفر کر رہے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی ’فلیگڈ‘ کشتی میں سوار تارکین وطن میں 37 بچے، 35 مرد اور 18 خواتین شامل تھیں۔ جن کا تعلق افغانستان، بنگلا دیش، پاکستان، عراق اور مصر سے تھا۔
ریسکیو کی ضرورت تب پیش آئی جب گزشتہ روز مسافر نے یونانی جزیرے کتھیرا کے قریب ڈسٹریس کال یعنی مدد کے لیے سگنل بھیجا۔ مذکورہ جزیرہ یونانی دارالحکومت ایتھنز سے 250 کلومیٹرز کی دوری پر ہے۔
یونانی حکام نے بتایا کہ دو مسافروں کو بعد میں سمگلنگ کے الزام میں حراست میں لیا گیا جبکہ باقیوں کو قریبی پورٹ پر رجسٹریشن کے لیے لے جایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق سمگلرز نے حالیہ سالوں میں استعمال شدہ کشتیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے، جن کے بارے میں انکشاف ہوتا ہے وہ ترکیہ سے چوری شدہ ہیں اور یورپی آبی راستوں پر پکڑے جانے کے امکان سے بچ رہی ہوتی ہیں۔ کشتیاں اکثر یونان سے ہوتے ہوئے گزرتی ہیں اور اٹلی کے مین لینڈ کا رخ کرتی ہیں جو ان کو وسطی یورپی ممالک تک رسائی دیتا ہے۔
اے پی کے مطابق اٹلی تک کا طویل راستہ زیادہ منافع کا باعث بنتا ہے جس میں ایک مسافر کو سمگلروں کو 9 ہزار ڈالر دینے ہوتے ہیں۔ یہ رقم ترک ساحل سے چھوٹی کشتی میں یونان تک جانے کے لیے دی جانے والی رقم سے چھ گنا زیادہ کے لگ بھگ ہوتی ہے۔
اس سے قبل 26 فروری 2023 کو اٹلی کے ساحل کے قریب ہونے والی کشتی کے حادثے میں دو پاکستانی جان سے چلے گئے تھے اور 17 کو بچایا لیا گیا تھا۔