وزیراعظم یوتھ لون سکیم کیلئے بجٹ میں 10 ارب روپے کی رقم مختص
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر کے دوران کہاکہ SMEs معیشت کی کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، بدقسمتی سے ہم نے انکی نشو ونما پر اتنی توجہ نہیں دی کہ وہ اپنی استعداد کے مطابق معیشت میں حصہ ڈال سکیں۔ بجٹ مالی سال 24-2023 میں SMES کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کنسٹرکشن ، زراعت اور SMEs کی حوصلہ افزائی کے لئے ان شعبوں کو قرضے فراہم کرنے والے بینکوں کو ایسے قرضوں سے ہونی والی آمدن پر 39 فیصد کی بجائے 20 فیصد Concessional Tax کی سہولت اگلے 2 مالی سالوں میں یعنی 30 جون 2025 تک میسر ہوگی۔ SMES کے ٹیکس مراعات کے نظام کو وسعت دے کر SMES کا Turnover Threshold کو 25 کروڑ سے بڑھا کر 80 کروڑ روپے کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا وزیراعظم یوتھ لون سکیم کے ذریعے چھوٹے کاروبار کو رعایتی قرضوں کی فراہمی کے لیے اس مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ایک سکیم کے تحت SME کے قرضوں کو صرف 6 فیصد مارک اپ پر Refinance کیا جا سکتا ہے۔ لیکن بنگ SME کی Credit History نہ ہونے کی وجہ سے ایسے قرضے دینے سے ہچکچاتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے حکومت پاکستان اس مد میں دیئے گئے نئے قرضوں کا 20 فیصد تک Risk اٹھائے گی۔ایس ایم ای فنانس سکیم کو دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، SMEs کے لیے علیحدہ Credit Rating Agency کے قیام کی تجویز ہے۔