14 ہزار 500 ارب روپے کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کااعلان

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی نگرانی میں حکومت نے سیاسی اور معاشی بحران کے دوران سال 2024-2023ء کا 14 ہزار 460 ارب روپے کا آخری بجٹ پیش کر دیا، بجٹ میں ایک تا گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد جبکہ گریڈ 17 تا گریڈ 22 تک کے سرکاری ملازمین کیلئے 30 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔پنشن بھی ساڑھے ستارہ فیصد بڑھے گی،مزدور کی کم از کم اجرت 32ہزار روپے ہو گی، دفاع پر 1804 ارب خرچ ہوں گے۔

سپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔
گزشتہ دور حکومت میں ملک ترقی کر رہا تھا، اسحاق ڈار

بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ میں خدائے بزرگ و برتر کا تہہ دل سے مشکور ہوں کہ مجھے اس معزز ایوان کے سامنے Coalition Government کا دوسرا بجٹ برائے مالی سال 24-2023 پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے۔ جناب اسپیکر !اس سے پہلے کہ میں مالی سال 24-2023 بجٹ کے اعداد و شمار اس معزز ایوان کے سامنے پیش کروں، میں آپ کی اجازت سے میاں محمد نواز شریف کی بطور وزیر اعظم حکومت 2013-17 اور تحریک انصاف کی نا اہل حکومت 22-2018 کا ایک تقابلی جائزہ آپ کے سامنے پیش کروں گا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ مالی سال 17-2016 تک وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 6.1 فیصد پر پہنچ چکی تھی۔ افراط زر کی شرح 4 فیصد تھی۔ کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی میں سالانہ اوسطاً اضافہ صرف 2 فیصد تھا۔ پالیسی ریٹ 5.5 فیصد اور فیصد اور سٹاک ایکسچینج ساؤتھ ایشیاء میں نمبر 1 اور پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔ پاکستان خوشحالی اور معاشی ترقی کی جانب گامزن تھا اور دنیا پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی معترف تھی۔ گلوبل ادارہ (Price Waterhouse Coopers (PWC کی projection کے مطابق سال 2030 تک پاکستان 2010-G کا رکن بننے یعنی دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ہونے جا رہا تھا۔ پاکستانی روپیہ مستحکم اور زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر کا بلند ترین تاریخی ریکارڈ قائم کر چکے تھے۔
 

Latest Notifications

Create Post