ممتاز اوورسیز پاکستانی چوہدری امجد علی آف میانہ نواں کے صاحبزادے کامران علی کی صحافی عارف علی عارف کے ساتھ خصوصی گفتگو 

 

کمونے دی بریشیا کے الیکشنز میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے حامی کامران علی اس وقت پاکستانی تارکین وطن کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔وہ ممتاز اوورسیز پاکستانی چوہدری امجد علی آف میانہ نواں /گجرات کے صاحبزادے ہیں ۔بریشیا کی مقامی سیاست میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ کاروباری نوجوان کامران علی کی آمد کو پاکستانی تارکین وطن کے حلقوں میں بڑی اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے چونکہ کامران علی اپنی سوچ و فکر کے حوالے سے ایک غیرمعمولی شخصیت ہیں۔ دوسروں کیلئے جذبہ ایثار ان میں بدرجہ اتم موجود ہے۔ کامران علی اٹلی کے عوام، حالات اور یہاں کی سیاست کا بہترین ادراک رکھتے ہیں۔ اٹلی میں ان کا زمانہ طالب علمی بڑا بھرپور تھا۔ ان کی خوداعتمادی اور معاملہ فہمی بڑی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز ایک قومی سطح کی پارٹی کی حمایت سے کیاہے اور سیاست میں ان کے عزائم بہت آگے جانے کے ہیں۔ پارٹی قیادت بھی ان پر اعتماد کر رہی ہے اور کامیابی کے بعد اہم عہدے پر فائز کیا جائے گا ۔ اور پاکستانی تارکین وطن ور دیگر مسلمانوں نے بھی ان سے توقعات وابستہ کر لی ہیں۔ کامران علی کا اٹالین زبان پر عبور کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔گزشتہ روز صحافی و چیف ایڈیٹر روزنامہ جذبہ ڈاٹ کام عارف علی عارف سے ایک نشست کے دوران انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنی تعلیم اٹلی سے ہی حاصل کی ہے گریجوایشن مکمل کرنے کے بعدبطور امیگریشن کنسلٹنٹ اور CAFکے کاروبار سے وابستہ ہوں اور یہ کہ وہ یہاں کی سیاست کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں مو¿ثر طور پر سیاست کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ اٹلی میں پاکستانی تارکین وطن کے بڑے مسائل ہیں جن پر قابو پانے کیلئے مو¿ثر سیاست کی ضرورت ہے تاکہ پاکستانی کمیونٹی مسائل سرکاری ایوانوں میں اٹھایا جائے اور یہاں کے لوگوں کو اپنے ہونے کا احساس دلایا جائے۔ میں یہاں کی سیاست میں اسی سوچ کے ساتھ انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے حامی طور پر سیاسی منظر پر ہوں۔ کامران علی کا کہنا تھا کہ وہ بڑے الیکشن میں حصہ لینے سے پہلے کونسلر کی نشست سے آغاز سیاست کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کیلئے کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن مہم بہت اچھی چل رہی ہے اور انشا ءاللہ سرپرائز دینگے اورووٹرز کے سوالات اوور اعتراضات سے انہیں کافی کچھ سیکھنے کوملتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد آہستہ آہستہ بڑے ایوانوں میں بھی پہنچیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا اگرچہ ان کی مخالف پارٹی میں کونسلر کے امیدوار پاکستانی بھی ہیں لیکن وہ ایک دوسری پارٹی کے سپورٹر ہیں۔ میں دراصل وہ روایتی سیاست سے کچھ مختلف کرنا چاہتا ہوں ۔دیگر امیدوار وں کی سیاست بڑی روایتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جو سیاست ادھر کا پڑھالکھا نوجوان کر سکتا ہے وہ دیگر ممالک سے سے پڑھ کر آنے والے نہیں کرسکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ یہاں لوگوں کی دین اسلام سے متعلق غلط فہمیاں دور کریں گے۔ کامران علی نے مزید بتایا کہ ا گرچہ ان کی حمایت یافتہ پارٹی کا ماضی مسلمانوں کے حوالے سے بظاہر اتنا خوش کن نہیں ہے لیکن پارٹی قیادت کو مسلمانوں کی اہمیت کا نہ صرف احساس ہے بلکہ دین اسلام کے حوالے سے بھی ان کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے۔ ہمیں سیاسی فورم پر مقا می لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ہمیں سمجھ سکیں اور ہمیں بھی ان کی رواداری اور تارکین وطن کے ساتھ بقائے باہمی کا اندازہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ا من، بھائی چارہ اور انسانیت سے محبت دین اسلام کی روح ہیں اور ہمارے قول و عمل سے ان خوبیوں کا اظہار ہوگا تو پاکستانی تارکین وطن اور دیگر مسلمانوں کی مشکلات میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔ کامران علی کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین پارٹی کی مضبوط پوزیشن سے خائف ہو کر بے بنیاد پروپیگنڈے کرنے میں مصروف ہیں جس میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ پارٹی مسلمانوں اور غیر ملکیوں کے خلاف ہیں لیکن گزشتہ ہفتے ہماری طرف سے منعقدہ تقریب میں پارٹی قائدین واضح کر چکی ہیں کہ ہم ایسی سوچ بالکل نہیں رکھتے اور گزشتہ سالوں میں ناخوشگوار معاملات کو موجودہ حالات کے ساتھ نہ جوڑا جائے ۔ کامران علی کا مزید کہنا تھا کہ انہیں ملک میں موجود کسی سیاسی پارٹی کا چوائس کرنا تھا اور انہوں نے انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایاکہ اس کی قیادت بڑی معروف اور تجربہ کار ہے اوریہ قومی سطح کی پارٹی ہے اس لئے یہ عوامی مسائل کے حل میں زیادہ موَثر پارٹی ہے۔ کامران علی نے کہا کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد وہ بریشیا میں اپنے لوگوں کے مسائل آسانی سے حل کر سکیں گے۔

Latest Notifications

Create Post