بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے اپریل میں بھیجی گئی ترسیلات زرگزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں 29.2 فیصد گر گئیں جبکہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 مہینوں کے دوران ترسیلات زر میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ اپریل میں 2 ارب 21 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ اپریل 2022 میں 3 ارب 12 کروڑ ڈالر بھیجی گئی تھیں، یہ 29.2 فیصد کمی ہے، اسی طرح گزشتہ مہینے مارچ کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 12.8 فیصد تنزلی ہوئی، جب 2 ارب 53 کروڑ ڈالر ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں۔
اپریل میں ترسیلات زر میں کمی سے ماہرین کو مایوسی ہوئی ہے، جو رمضان کی وجہ سے بہتر رقم کی آمد کی توقع کررہے تھے۔
رمضان کے مقدس مہینے میں عام طور پر 15 سے 20 فیصد زیادہ ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں لیکن کم آمد حیران کن ہے خاص طور پر اُس وقت جب پاکستان کو دیوالیہ جیسی صورتحال سے نکلنے کے لیے ڈالرز کی ضرورت ہے۔
تحریر جاری ہے
الی سال 2023 میں جولائی تا اپریل کے دوران ترسیلات زر 13 فیصد یا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر گر کر 22 ارب 74 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 26 ارب 14 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں۔
3 ارب 40 کروڑ ڈالر کی رقم اس سے بہت زیادہ ہے جو پاکستان تمام پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف سے گزشتہ 8 مہینوں سے لینے کی جدوجہد کررہا ہے، تاہم اب تک عالمی مالیاتی ادارے نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں سیاسی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے جس کے سبب آئی ایم ایف سے قرض ملنے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے، تحقیق کار اور مالیاتی شعبے کے ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف اور دوست ممالک پی ڈی ایم حکومت سے سیاسی استحکام کا مطالبہ کررہے ہیں تاکہ عالمی برادری کا اعتماد بحال ہوسکے اور وہ معیشت کو درست سمت کی جانب راغب کرنے میں مدد کرسکیں۔
مستقل عدم استحکام نے ملک بھر میں تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں رواں مالی سال میں معیشت کی بمشکل 0.5 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مال سال میں جولائی تا اپریل کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ 5 ارب 40 کروڑ ڈالر سعودی عرب سے موصول ہوئے جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 6 ارب 53 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر آئی تھیں، یہ 17.3 فیصد یا ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی تنزلی ہے۔
3 ارب 98 ترسیلات زرکے ساتھ متحدہ عرب امارات دوسرے نمبر پر رہا لیکن اس میں بھی 18.8 فیصد یا 92 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
رطانیہ سے موصول ہونے والی ترسیلات زر 7.2 فیصد کمی کے بعد 3 ارب 41 کروڑ ڈالر رہیں۔