ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نےپاک فوج کے حاضر سروس اور سابق افسروں پر بے بنیاد الزامات لگائے، جو قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بغیر کسی ثبوت کے ایک حاضر سروس سینئر فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے عمران خان کے من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی الزامات انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔ پچھلے ایک سال کے دوران فوجی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے اشتعال انگیزی اور سنسنی خیز پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہم متعلقہ سیاسی رہنما سے کہتے ہیں وہ قانونی راستے کا سہارا لیں، جھوٹے الزامات لگانا بند کریں۔ ادارہ واضح طور پر جھوٹے اور غلط بیانات اور پروپیگنڈے کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات برداشت نہیں کرینگے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے لکھا کہ عمران نیازی کا سیاسی فائدے کی خاطر پاک فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کو معمول کے مطابق بدنام کرنا اور دھمکیاں دینا انتہائی قابل مذمت ہے۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ جنرل فیصل نصیر اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نےایک روزقبل ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب جنرل باوجوہ نے سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی، اس کے مقابلے میں آج ملک میں تین گنا زیادہ مہنگائی ہے، جنرل باجوہ کی سازش کے تحت آنے والے چور اس ملک پر مسلط ہو گئے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ جنرل باوجوہ نے اس ملک کو ان چوروں کا تحفہ دیا ہے ،کوئی دشمن بھی اس ملک کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا جتنا جنرل باجوہ نے پہنچایا ہے۔
عمران خان نے ایک حاصر سروس اعلیٰ فوجی افسر کا نام لے کرالزام لگایا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تو اس شخص کا نام یاد رکھنا جس نے مجھے پہلے بھی دو بار مارنے کی کوشش کی۔