مصنوعی ذہانت (اے آئی ٹیکنالوجی) کے گاڈ فادر کے نام سے مشہور کمپیوٹر سائنسدان نے گوگل کی ملازمت چھوڑ دی۔ انہوں نے دنیا کو اے آئی ٹیکنالوجی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق کمپیوٹر سائنسدان جیفری ہنٹن جنہیں ”مصنوعی ذہانت کا گاڈ فادر“ کہا جاتا ہے، نے ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرنے کیلئے اپنی گوگل میں ملازمت چھوڑ دی۔
جیفری ہنٹن نے اے آئی سسٹمز کیلئے ایک فاؤنڈیشن ٹیکنالوجی بنائی تھی، انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اس شعبے میں ہونیوالی پیشرفت سے معاشرے اور انسانیت کیلئے شدید خطرات ہیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو شائع ہونیواے اپنے مضمون ’’دیکھو کہ سال پہلے کیسا تھا اور اب کیسا ہے‘‘ میں کیا۔ انہوں نے لکھا کہ موازنہ کریں اور اسے آگے بڑھائیں، یہ انتہائی خوفناک ہے۔
جیفری ہنٹن کا مزید کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کے درمیان جاری مقابلہ انہیں نئی اے آئی ٹیکنالوجیز کو خطرناک رفتار سے آگے لے جانے، ملازمتوں کو خطرے میں ڈالنے اور غلط معلومات پھیلانے پر مجبور کررہا ہے۔
انہوں نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ گوگل اور اوپن اے آئی جو کہ چیٹ جی پی ٹی شروع کرنیوالوں میں شامل نے 2022ء میں پہلے سے کہیں زیادہ ڈیٹا استعمال کرتے ہوئے سستم بنانا شروع کیا تھا۔
ہنٹن کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یہ نظام انسانی ذہانت کو کچھ طریقوں سے کند کررہا ہے کیونکہ وہ ڈیٹا کی مقدار کا تجزیہ کر رہے تھے، شاید ان نظاموں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دراصل دماغ سے کہیں بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی کا استعمال انسانی کارکنوں کی مدد کیلئے کیا گیا ہے، لیکن چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کی تیزی سے توسیع ملازمتوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
امریکی سائنس دان نے اےآئی کی طرف سے پیدا کی گئی غلط معلومات کے ممکنہ پھیلاؤ کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوسط فرد ب یہ نہیں جان سکے گا کہ سچ کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جیفری ہنٹن نے گزشتہ ماہ گوگل کو اپنے استعفیٰ سے آگاہ کیا تھا۔ گوگل اے آئی کے لیڈ سائنسدان جیف ڈین نے اپنے ایک بیان میں جیفری ہنٹن کا شکریہ ادا کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم مصنوعی ذہانت کیلئے ایک ذمہ دارانہ نقطۂ نظر کیلئے پُرعزم ہیں، ہم مسلسل ابھرتے ہوئے خطرات کو سمجھنا سیکھ رہے ہیں جبکہ جرأت مندی سے اختراع بھی کررہے ہیں۔
اس سے قبل ٹوئٹر سربراہ ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک سمیت ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کے دستخط سے جاری کھلے خط کے ذریعے جی پی ٹی 4 کے اجراء کیلئے حوصلہ افزائی کی گئی جو کہ چیٹ جی پی ٹی ٹیکنالوجی کے ذریعے استعمال ہونیوالی ٹیکنالوجی کا بہت زیادہ طاقتور ورژن ہے۔
جیفری ہنٹن ان سائنسدانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس خط پر دستخط نہیں کئے۔ انہوں نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سائنسدانوں کو اسے (اے آئی ٹیکنالوجی کو) اس وقت تک بڑھانا نہیں چاہئے جب تک وہ یہ یقین نہ کرلیں کہ آیا وہ اسے کنٹرول کرسکتے ہیں۔