دنیا کی مقبول ترین سماجی رابطوں کی ایپلی کیشن واٹس ایپ پر برطانیہ میں متعارف کرائے گئےنئے آن لائن سیفٹی بل پرعملدرآمد سے انکارپرپابندی کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈ یا رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں متعارف کرائے گئےنئے اس بل کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیوں پران کے سوشل نیٹورکنگ پلیٹ فارم پر غیر قانونی مواد ڈھونڈ کر ختم کرنے کی ذمہ داری ہوگی۔ لیکن اس کے نتیجے میں ’اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن‘ کے فیچر کا غیر مؤثر ہونا ہوسکتا ہے۔ یہ ایک ایسا سکیورٹی فیچر ہے جو اس بات کی یقین بناتا ہے کہ پیغامات صرف پیغام بھیجنے والا اور اس کو موصول کرنے والا ہی پڑھ سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ، سِگنل، وائبراورایلیمنٹ سمیت دیگرمیسجنگ سروسز (جو اس فیچر کو استعمال کرتی ہیں) نے اس بل کو ایوانِ بالا میں پیش کیے جانے سے قبل اس کے خلاف ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں۔اس خط میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ برطانوی حکومت فی الحال ایک نئی قانون سازی کے متعلق سوچ رہی ہے جو ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن کا حصار توڑنے پر مجبور کرے گی۔ یہ قانون ایک غیر منتخب شدہ آفیشل کو دنیا بھر کے اربوں انسانوں کی پرائیویسی کو کمزور کر سکتا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ کوئی کمپنی، حکومت یا شخص کے پاس اتنی طاقت نہیںہونی چاہیے کہ وہ کسی کے نجی پیغامات پڑھیں اور ہم اِنکرپشن ٹیکنالوجی کا دفاع کرتے رہیں گے۔تاہم، برطانوی حکومت اس بات پر مصر ہے کہ تجویز کردہ بِل اینڈ-ٹو-اینڈ اِنکرپشن پر پابندی نہیں لگاتا،اور ہم بیک وقت پرائیویسی اور بچوں کی حفاظت کر سکتے ہیں۔