حج سیزن میں انتقال کر جانے والے عازمین کی اکثریت بلا اجازت حج کر رہی تھی
متعدد ممالک کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 1445 کے حج سیزن کے دوران انتقال کرنے والے ان کے زیادہ تر عازمین ایسے افراد تھے جو حج کی مناسک شروع ہونے سے مہینوں پہلے سیاحت یا وزٹ ویزے پر سعودی عرب میں داخل ہوئے تھے۔
یہ افراد حج کے موسم تک مکہ مکرمہ میں رہے اور مناسب اجازت کے بغیر حج ادا کیا، رہائش، خوراک، یا نقل و حمل کی خدمات فراہم کرنے کے لیے کسی کمپنی یا ادارے کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں شدید گرم موسم میں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔
تیونسی اور اردنی عازمین
وزارت خارجہ، ہجرت اور بیرون ملک تیونس کے باشندوں نے تصدیق کی ہے کہ مرنے والے زیادہ تر تیونسی زائرین سیاحت، دورے یا عمرہ کے ویزوں پر مملکت پہنچے تھے۔
اسی طرح ڈاکٹر سفیان قداح، اردنی وزارت خارجہ اور غیر ملکیوں کے آپریشنز اور قونصلر امور کے ڈائریکٹر نے اطلاع دی کہ تمام اردنی عازمین جو انتقال کر گئے یا لاپتا ہو گئے، اردنی حج کے سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھے۔ یعنی وہ سعودی عرب میں سیاحت یا وزٹ ویزے کے ساتھ اور حج پرمٹ کے بغیر داخل ہوئے تھے۔
اس سال حج سیزن میں مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جبکہ مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے زائرین کی بڑی تعداد سیاحت یا وزٹ ویزوں پر مکہ پہنچی۔ ان زائرین نے چلچلاتی دھوپ میں بنا کسی کمپنی یا ادارے کی رہائش، کھانا یا نقل و حمل کی خدمات کے بغیر طویل فاصلہ طے کیا، نتیجتاً وہ شدید گرمی میں ناہموار اور کچے راستوں پر طویل پیدل سفر کے خطرات سے دوچار ہوئے، چنانچہ یہ حالات بہت سے لوگوں کی موت کا باعث بنے