اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے پاکستان اور چین کے درمیان مفاہمت کی 32 یادداشتوں پر دستخط
پاکستان اور چین نے توانائی، انفرا اسٹرکچر کی ترقی، کاشتکاری، انجینئرنگ، تعمیرات اور لاجسٹکس کے شعبوں میں مفاہمت کی 32 یادداشتوں پر دستخط کرکے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید تقویت بخشی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف ان دنوں پاک چین بزنس فورم میں شرکت کے لیے چین کے 5 روزہ دورے پر ہیں، وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان نے اعلان کیا کہ پاک چائنا بزنس فورم میں 500 چینی اور 100 پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی۔
اس تقریب میں چینی کمپنیوں کے ساتھ کامیاب دو طرفہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ 32 مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے۔ فورم کا مقصد پاکستان اور چین کے درمیان کاروباری تعلقات کو مضبوط بنانا تھا، جہاں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے وسیع بات چیت اور معاہدے کیے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے شینزین میں ٹرانسشن ہولڈنگز کے بانی اور چیئرمین ژو ژاؤجیانگ سے اہم ملاقات کی، جس میں پاکستان میں ٹرانسشن ہولڈنگز کے موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ میں سرمایہ کاری کے مواقع میں دلچسپی سمیت موبائل فون کی پیداوار، الیکٹرک بائیکس، جدید زراعت اور فنٹیک میں سرمایہ کاری کے امکانات پر بھی بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سہولیات کی یقین دہانی کرائی اور ٹرانسشن ہولڈنگز کو پاکستان میں برآمدات کے لیے سامان تیار کرنے کی دعوت دی، ژو ژاؤجیانگ نے وزیراعظم کو پاکستان میں کمپنی کے موجودہ آپریشنز اور اس کی عالمی برآمدات کے بارے میں بریفنگ دی۔
وفاقی وزرا اور پاکستانی موبائل فون انڈسٹری کی اہم شخصیات بشمول آل پاکستان موبائل فون مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین سمیت انووی ٹیلی کام، ایئر لنک کمیونیکیشنز اور ٹیکنو پاک الیکٹرونکس کے سربراہوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ علیم خان اور وزیر تجارت جام کمال خان نے اہم چینی کمپنیوں کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کیں، علیم خان نے پاک چائنا بزنس فورم کو پاکستانی تاجر برادری کے لیے چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ منسلک ہونے کا ایک بے مثال موقع قرار دیا، جس سے ممکنہ طور پر برآمدات میں اضافہ ہو گا۔
اس موقع پر علیم خان نے یقین دلایا کہ پاکستان چینی کمپنیوں کے ملک میں آپریشنز کے قیام کی مکمل حمایت کرتے ہوئے نجی شعبے کو توانائی، انفرا اسٹرکچر کی ترقی، کاشتکاری، انجینئرنگ کی تعمیر اور لاجسٹکس میں سرمایہ کاری کی آزادی فراہم کرے گا۔
علیم خان نے چین کے دورے میں ممتاز پاکستانی تاجروں کی امید افزا شرکت کا بھی ذکر کیا، جس میں ہوٹل، سیاحت، ثقافت، کھیلوں کے سامان، ٹیکسٹائل، سجاوٹ اور ہوائی اڈے کے ڈیزائن جیسے شعبوں کو مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے اہم شعبوں کے طور پر ظاہر کیا گیا۔
علیم خان نے پاکستان کے بیش بہا قدرتی وسائل اور کاروباری صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے بڑے پیمانے پر معاشی سرگرمیوں کی پیش گوئی کی جو ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بنیں گی۔
علیم خان اور جام کمال نے اہم چینی کاروباری گروپوں کے ساتھ مختلف مشاورتی ملاقاتوں کے دوران دوطرفہ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا اور تعاون کے منصوبوں کو حتمی شکل دی۔ پاکستان کی وزارت تجارت، بورڈ آف انویسٹمنٹ، اور نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ کاروبار سے وابستہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔