الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں عام انتخابات سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرا دی ہے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کے فیصلے میں حکومت کو فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ نے حکومت کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 10 اپریل تک انتخابات کرانے کے لیے ای سی پی کو 21 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور ای سی پی کو ہدایت کی تھی وہ 11 اپریل کو حکومت کے حکم کی تعمیل کرنے یا نہ کرنے کی رپورٹ فراہم کرے۔ حکومت نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوا دیا جس نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور فنڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا۔
گزشتہ ہفتے ای سی پی نے حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے بارے میں سربمہر لفافے میں سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے سٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ اکاؤنٹ نمبر I سے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرے-
دوسری طرف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 اکتوبر سے پہلے انتخابات ہوئے تو ملک میں انارکی اور افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ہم یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں۔ ہماری ذمہ داری صرف انتخابات کا انعقاد نہیں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔
تفصیلی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ضروری ہے ووٹرز کسی ڈر اور خوف کے بغیر آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ 8 اکتوبر کو انتخابات کا انعقاد زمینی حقائق کی روشنی میں کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق فنڈز اور امن و امان کے لیے فورس کی عدم فراہمی سے 14 مئی کو انتخابات ناممکن ہوتے جا رہے ہیں۔ صوبے میں سکیورٹی کے لیے 4 لاکھ 66 ہزار اہلکار درکار ہیں، نگراں حکومت صرف 81 ہزار اہلکار فراہم کر رہی ہے اور 3 لاکھ 85 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، فوج، ایف سی اور رینجرز فراہم کرنے کے لیے وفاق کو خط لکھا جس کا تاحال کوئی جواب نہیں ملا، بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے رقم کی ادائیگی کی آج (بروز منگل) آخری تاریخ تھی، بروقت چھپائی نہ ہوئی تو ادارہ ذمہ دار نہیں ہوگا۔
الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق تصویروں والی انتخابی فہرستوں کی چھپائی پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے۔