امریکہ جلد اپنے ہاں ایک ایسا قانون متعارف کرانے جا رہا ہے ، جس کے تحت 18 سال سے کم عمر بچے والدین کی اجازت کے بغیرسوشل میڈیا ایپس استعمال نہیں کرسکیں گے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی برسوں سے امریکی قانون ساز سماجی پلیٹ فارمز کے حوالے سے خدشات کو دورکرنے کے لیے نئی پالیسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں، جس کی مدد سے نوجوان صارفین کو آن لائن ہراسانی جیسے واقعات سے بچایا جاسکے، لہذاامریکی قانون سازوں نے سوشل میڈیا سے متعلق ضابطے اور قوانین بنانے پر غور شروع کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ریاست ارکنساس اور یوٹاہ کے بعد امریکہ کی دیگر ریاستوں میں بھی اس حوالے سے قانون سازی کے لیے کام کیا جارہا ہے۔یہ اقدام نو عمر بچوں کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے جس سے کئی والدین برسوں تک سوشل میڈیا کے بچوں پر منفی اثرات کے حوالے سے فکر مند تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون پر تنقید کرنے والے کچھ صارفین، ڈیجیٹل حقوق کے حامی اور بچوں کے تحفظ کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدام سے نوعمر بچوں اور ان کے والدین کی پرائویسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور والدین پر اضافی بوجھ پڑسکتا ہے۔
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ قانون پر عملدرآمد کا طریقہ کار کیا ہوگا، یعنی کمپنیاں کیسے تعین کریں گی کہ کسی صارف کی عمر کیا ہے۔