’عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ فلسطینیوں کی دنیا بدل سکتا ہے‘
فلسطین پر اسرائیل کے ناجائر قبضے کی ’قانونی حیثیت‘ کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں گزشتہ روز دوران سماعت فلسطین کے وکیل پال رائیکلر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کے پاس خاموشی کی مزید گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے فلسطینی شاعر محمود درویش کا حوالہ دیا جنہوں نے اپنے اشعار میں لکھا ہے کہ کسی ظلم کے خلاف خاموش رہ کر ہم بھی اس ظلم میں شریک ہوجاتے ہیں لیکن اگر ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں تو ہمارا ایک ایک لفظ دنیا کو بدل سکتا ہے۔
وکیل پال رائیکلر نے کہا کہ اس عدالت کے الفاظ بھی ایسی ہی طاقت رکھتے ہیں، جو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا کر دنیا کو بدل سکتی ہے، عالمی عدالت انصاف سے ریاست فلسطین کی یہی استدعا ہے۔
فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی، اقوام متحدہ کے نمائندے ریاض منصور اور دیگر قانونی ماہرین نے سماعت کے پہلے روز دلائل دیے اور عالمی عدالت انصاف سے فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز قبضے اور اس کے نافذ کردہ نسلی امتیاز کے نظام کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
یہ کیس جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ درخواست سے مختلف ہے۔ اس درخواست میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطین میں نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا۔
عالمی عدالت انصاف نے اس مقدمے میں اسرائیل کو نسل کشی روکنے اور غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کی ہدایت کی تھی۔ عالمی عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر جنگ بندی سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے عالمی عدالت انصاف نے جنوبی افریقہ کی اس سلسلے میں ایک اور درخواست بھی مسترد کردی تھی جس میں جنوبی افریقہ نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ وہ اسرائیل کو مزید اقدامات کرنے کے احکامات دے اور ان پر عملدرآمد بھی یقینی بنائے۔