دفتر میں کرسی پر مسلسل بیٹھ کر کام کرنا کتنا مہنگا پڑ سکتا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ سارا دن دفتر کی کرسی سے چپکے رہنا آپ کو موت کے قریب لے جا سکتا ہے۔ یہ قدرے چونکا دینے والی بات ہے لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دفتروں میں ڈیسک پر کام کرنے والے افراد میں موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے ’جاما نیٹ ورک اوپن‘ میں شائع ہونے والی اور تائیوان میں 13 سال تک 4 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد پر کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ زیادہ دیر تک اپنے ورک اسٹیشن پر کام کرنے والے لوگوں میں دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کا خطرہ 34 فیصد جبکہ دیگر وجوہات کے باعث موت کے امکانات میں 16 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔
آخر وجہ کیا ہے؟
تحقیق کے مطابق، جب ہم کرسی پر بیٹھتے ہیں تو ہم اپنے پیروں کو بچا کر سارا بوجھ اپنی صحت پر ڈال دیتے ہیں۔ ہمارے جسم کو قدرتی طور پر حرکت کرنے کے لیے تخلیق گیا ہے اور جب ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو صحت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
زیادہ دیر تک کرسی پر بیٹھ کر کام کرنا موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور کمر اور پیٹ کے ارد گرد چربی میں اضافے اور حتیٰ کہ دل کی بیماریوں اور کینسر کا باعث بنتا ہے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اگر آپ بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے دن میں 8 گھنٹے سے زیادہ وقت کرسی پر بیٹھ کر گزار رہے ہیں تو آپ کو صحت کے ویسے ہی خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے جو موٹاپے اور تمباکو نوشی سے لاحق ہوسکتے ہیں۔
جم جانے سے سب ٹھیک ہوسکتا ہے؟
اگر آپ کو لگتا ہے کہ کرسی پر بیٹھے رہ کر کام کرنے کے بعد جم میں جا کر پسینہ بہانے سے آپ ان خطرات سے خود کو بچا سکتے ہیں تو جان لیں کہ آپ غلطی پر ہیں کیونکہ اس کے باوجود کئی گھنٹے تک کرسی پر بیٹھے رہنا آپ کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں؟
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کئی گھنٹے تک کرسی پر بیٹھ کر کام کرنے سے وزن بڑھ جاتا ہے، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور یہ تمام مسائل ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کو جنم دیتے ہیں۔
زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنا تھکاوٹ، جسم خصوصاً کمر میں درد اور ذہنی دباؤ کا باعث بھی بنتا ہے۔ کرسی سے چپکے رہنے سے نیند میں کمی واقع ہوتی ہے جو نفسیاتی مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
طبی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنے سے خواتین کی صحت کو زیادہ خطرات لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ حرکت نہ کرنے کے باعث ان کے ہارمونز میں سنجیدہ نوعیت کی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں اور ان کی ہڈیاں بھی کمزور ہوسکتی ہیں۔
ان مسائل سے کیسے بچا جائے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملازمین کو ان مسائل سے محفوظ رکھنے کے لیے اداروں کو اپنی سوچ بدلنا ہوگی اور ملازمین کو صحت مند اور چاک و چوبند رکھنے کے لیے ’ڈیسکرسائز‘ جیسے چند ضروری اقدامات کرنا ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق، دفاتر میں کام کی نوعیت کی وجہ سے بیشتر وقت ڈیسک پر گزارنے والے ورکرز کو منی جم اور ٹریڈ مل کی سہولت اور ہر ایک گھنٹے بعد 10 منٹ کی بریک ملنی چاہیے تاکہ وہ جسمانی ورزش کر کے خود کو چاک و چوبند رکھ سکیں۔
ایسے ورک اسٹیشنز یا ڈیسک کنورٹرز استعمال کیے جانے چاہئیں جہاں کھڑے ہو کر بھی کام کیا جا سکتا ہو۔ ملازمین لنچ بریک میں 15 سے 30 منٹ کی چہل قدمی کر کے بھی خود کو ان مسائل سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کم بیٹھنا اور زیادہ حرکت کرنا انسانی صحت کے لیے ضروری ہے۔ کمپنیاں اپنے ڈیسک ورکرز کو شارٹ بریکس دے کر ان کی صحت اور کام کے معیار کو بہتر بنا سکتی ہیں۔