خطرناک سمجھی جانے والی ڈیپ فیک سے فائدہ کیسے حاصل کریں؟
ڈیپ فیک ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے تاہم موجودہ دور میں اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔
ڈیپ فیک ویڈیوز کی مدد سے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی غلط معلومات پوری دنیا میں ایک بڑی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں اور حال ہی میں بہت سے ایسے واقعات سامنے آئے ہیں۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
سائبر سیکورٹی ایکسپرٹ رافع بلوچ نے آج نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ جیسا کی ماضی میں ہوتا تھا کہ کسی کی ڈیپ فیک تیار کرنے کیلئے بہت ساری تصاویر درکار ہوتی تھیں تاہم اب ایسا نہیں کیونکہ جدید سوفٹ ویئر کے آنے کے بعد اب یہ کام صرف 1 یا 2 تصاویر کی مدد سے باآسانی ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ جاننے کیلئے کہ کوئی تصویر یا ویڈیو ڈیپ فیک پر مبنی ہے یا نہیں اس پر بہت تیزی سے کام ہورہا ہے لیکن ابھی تک ایسا کو طریقہ کار سامنے نہیں آیا جس کی مدد سے سو فیصد یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کوئی تصویر ڈیپ فیک ہے یا نہیں۔
ڈیپ فیک کے فائدے
جہاں ہم سنتے رہتے ہیں کہ ڈیپ فیک بہت سے نقصانات ہیں وہیں ڈیپ فیک کے کئی فائدے بھی ہیں رافع بلوچ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کئی سیاستدان اپنی سیاسی مہم میں ڈیپ فیک کا استعمال کررہے ہیں جبکہ اگر شوبز انڈسٹری کی بات کریں تو ہالی ووڈ اداکار ہنری کیول کی مشہور زمانہ فلم سپر مین اور مشن امپاسبل کی کی عکس بندی ایک ہی وقت میں ہورہی تھی مشن امپاسبل میں ہنری کو موچھیں رکھنی تھیں جبکہ سپر مین میں موچھیں نہیں چاہیے تھیں تاہم فلمساز نے سی جی آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے سپر مین کیلئے ہنری کی بغیر موجھیں والی شکل کا استعمال کیا جس کیلئے انہوں نے ۲۵ ملین ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی جس پر ناقیدین نے تنقید بھی کی تاہم کچھ عرصہ بعد ایک شخص نے یہ دعوی کیا انہوں نے ہنری کا یہی لُک ڈیپ فیک کا استعمال کرتے صرف ۱ ہزار ڈالرکے کمپوٹر سے تیار کیا ۔
اسی طرح مشہور فلم فاسٹ اینڈ فیوریس سیون کی عکس بندی کے اختتام سے قبل ہی اس کے مرکزی کردار نبھانے والے پال واکر کی ایک روڈ حادثے میں ہلاکت ہوگئی تو فلم ڈائریکٹر نے ایک سین ان کے بھائی سے کروایا اور سی جی آئی ٹیکنالوجی کے مدد سے ان کے چہرے پر پال واکر کا چہرا لگا دیا جس سے دیکھنے والوں کا لگا کہ اس سین میں بھی پال ہی ہیں جبکہ وہ ان کے بھائی تھے۔
لوگ اپنی ہی ڈیپ فیک بنا کر کیا فائدہ اٹھاتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے اداکار ابھی سے کانٹریکٹ سائن کررہے ہیں کہ پراڈکشن ہاوس ہمارے مرنے کے بعد ہماری قانونی ڈیپ فیک بناکر استعمال کرسکتا ہے جس کی رائلٹی ہماری فیملی کو ملے گی۔
تاہم سائبر سیکورٹی اکسپرٹ کا یہ ماننا ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے آنے کے بعد نوکریوں میں اضافہ نہیں بلکہ کمی ہوگی کیونکہ کوئی بھی اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے ۱۰ بندوں کا کام اکیلئے کرسکتا ہے ۔
ڈیپ فیک کا منفی استعمال
گزشتہ عرصے میں بالی ووڈ اداکاراؤں رشمیکا مندانا، کترینہ کیف، کاجول اور عالیہ بھٹ کی نامناسب ڈیپ فیک ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں جبکہ سچن ٹنڈولکر ، ان کی بیٹی سارہ ٹنڈولکر اور بھارتی کرکٹر شبمن گِل کی بھی جعلی تصویر منظرِ عام پر آچکی ہیں ۔
عرصہ قبل سابق صدر باراک اوباما کی ویڈیو جاری کی گئی تھی جس میں اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے غیر مہذب الفاظ استعمال کئے تھے لیکن دراصل وہ بھی ایک ڈیپ فیک سے تیار ہونے والی جعلی ویڈیو تھی۔
گزشتہ دنوں امریکی اداکارہ اسکارلیٹ جوہانسن نے ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس (آے آئی) ایپ کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی اجازت کے بغیر آے آئی سے تیار کردہ اشتہار میں ان کا نام اور تشبیہ استعمال کی ہے۔
جوہانسن واحد اداکار نہیں ہیں جنہوں نے آے آئی کے لیے اپنے نام اور تشبیہات کے استعمال کے خلاف بات کی ہے۔
اس سے پہلے بھی ٹام ہینکس نے انسٹاگرام پر مداحوں کو بتایا کہ ایک ویڈیو میں ان کی اے آئی سے تیار کردہ تصاویر استعمال کی گئی ہیں لیکن اس میں وہ موجود نہیں ہیں۔
رافع بلوچ کہتے ہیں کہا کہ اگر کسی فنکار کی کے چہرے یا آواز کو اس کی اجازت کے بغیر استعمال کیا گیا ہے تو وہ کاپی رائٹ کی درخواست بھی دے سکتا ہے
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کی کوئی تصاویر وائرل ہوتی ہے تو وہ ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطہ کرکے اس کے خلاف کرروائی کرواسکتا ہے ساتھ ہی انفرادی طور پر بھی سوشل ایپس سے رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
معروف ٹک ٹاکرعلیزہ سحر نے ویڈیو لیک ہونے کے معاملے پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل سے رابطہ کیا تھا ۔
نہ صرف اداکار اور مشہور شخصیات بلکہ گھریلو خواتین بھی ڈیپ فیک کا شکار ہوتی ہیں رافع بلوچ کا کہنا ہے کہ اگر آپ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر پوسٹ کرررہے ہیں تو اس کا مطلب آپ خود اجازت دے رہے ہیں اگر کوئی بھی آپ کی تصاویر کو حاصل کرسکتا ہے اسی لیے انٹرنیٹ کے کسی بھی پلٹ فارم پر اپنی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں ۔
ڈیپ فیک کو جاننے کے چند طریقے
انکھوں کو بلنکنگ یعنی پلک جھپکنے کی رفتار پر غور کریں کیونکہ ڈیپ فیک میں اس طرح آئی کی بلنکنگ اس رفتار سے نہیں ہوتی جس رفتار میں عام طور پر انسانی آنکھ جھپکتی ہے ۔
ویڈیو میں ہونٹوں کی جنبش پر غور کرسکتے ہیں جس طرح جعلی ویڈیوز میں آنکھوں جھپکنا نارمل نہیں ہوتا اسی طرح ہنوٹوں کی حرکت بھی مختلف ہوتی ہے ۔
یہ دیکھیں کہ تصاویر سامنے سے لی گئی ہے یا سائڈ سے کیونکہ اے آئی کیلئے سائڈ سے لی گئی تصاویر کی ڈیپ فیک بنانا مشکل ہوتا ہے ۔
قیصر کامران