موت کی پیشگوئی کرنے والا اے آئی چیٹ بوٹ تیار
سائنسدانوں نے انسان کی موت کی پیشگوئی کرنے والا مصنوعی چیٹ بوٹ ماڈل تیار کرلیا ہے۔
ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک کے سائنس دانوں نے ایک ایسا اے آئی (مصنوعی ذہانت) چیٹ بوٹ تیار کیا ہے جو انسان کی موت کی 78 فیصد درست پیشگوئی کرتا ہے۔
سائنسدانوں نے کہا کہ AI ماڈل کو ڈنمارک کی آبادی کے ڈیٹا پر تربیت دی گئی تھی اور اسے کسی بھی موجودہ نظام سے زیادہ درست طریقے سے لوگوں کے مرنے کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کے لیے دکھایا گیا تھا۔
مطالعہ میں محققین نے 2008 سے 2020 تک جمع کیے گئے 6 ملین ڈینز کے لیے صحت اور لیبر مارکیٹ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، جس میں افراد کی تعلیم، ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے دورے، نتیجے میں تشخیص، آمدنی اور پیشے شامل ہیں۔
سائنسدانوں نے ڈیٹاسیٹ کو الفاظ میں تبدیل کر کے ایک بڑے لینگویج ماڈل کو تربیت دی جس کو ‘life2vec’ کا نام دیا گیا ہے، یہ ماڈل 78 فیصد تک انسان کی موت کی درست پیشگوئی کرتا ہے۔
محققین نے 35 سے 65 سال کی عمر کے لوگوں کے ایک گروپ کا ڈیٹا لیا، جن میں سے نصف 2016 اور 2020 کے درمیان مر گئے، اور AI سسٹم سے یہ پیش گوئی کرنے کو کہا کہ کون زندہ ہے اور کون مر گیا۔
ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے عام سوالات کے جوابات ڈھونڈے جیسے 4 سال کے اندر کسی شخص کے مرنے کے امکانات، ماڈل کے جوابات موجودہ نتائج سے مطابقت رکھتے ہیں جیسے کہ جب دیگر تمام عوامل پر غور کیا جائے تو قائدانہ حیثیت یا زیادہ آمدنی والے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اور مرد، ہنر مند، یا ذہنی مریضوں کے جلد مرنے کے امکانات ذیادہ ہوتے ہیں۔
‘تحقیق میں شامل ڈاکٹر لیمن نے کہا ہے کہ ’ہم نے بنیادی سوال کے جواب کے لیے ماڈل کا استعمال کیا ہے، ہم آپ کے ماضی کے حالات اور واقعات کی بنیاد پر آپ کے مستقبل میں ہونے والے واقعات کی کس حد تک پیش گوئی کر سکتے ہیں’
انہوں نے مزید کہا کہ ‘سائنسی طور پر، جو چیز ہمارے لیے پرجوش ہے وہ خود پیش گوئی نہیں ہے، بلکہ اعداد و شمار کے وہ پہلو ہیں جو ماڈل کو ایسے درست جوابات فراہم کرنے کے قابل بناتے ہیں۔’
یہ ماڈل آبادی کے ایک حصے میں پرسنلٹی ٹیسٹ کے نتائج کی بھی درست پیشین گوئی کر سکتا ہے جو موجودہ AI سسٹمز سے بہتر ہے۔
محققین کے مطابق ایک بار اس AI ماڈل نے ڈیٹا پیٹرن سیکھ لیے، تو یہ دوسرے جدید نظاموں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے اورمزید درستگی کے ساتھ شخصیت کی موت کی پیش گوئی کر سکے گا۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ’اخلاقی خدشات کی وجہ سے لائف انشورنس فرموں کو اس ماڈل کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، واضح طور پر ہمارے ماڈل کو کسی انشورنس کمپنی کو استعمال نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ انشورنس فرموں کو معلوم ہوجائے گا۔