پاکستان اور چین کو ملانے والا خنجراب پاس چار ماہ کے لیے بند
چینی حکومت نے پاکستان اور چین کے درمیان ایک بڑے زمینی تجارتی راستے خنجراب پاس کو چار ماہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گذشتہ ماہ پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ یہ سڑک سال بھر کھلی رہے گی۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اکتوبر میں بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ اس پاس کو ہر موسم میں فعال رہنے والی سرحد میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
چین پاکستان کا ایک بڑا اتحادی اور سرمایہ کار ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا معاہدہ ہوا ہے، جو کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت ایک اہم منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کے تحت سڑک، ریل اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے 65 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاہدہ کیا گیا ہے۔
چین کے علاقے سنکیانگ کی خنجراب پورٹ انتظامیہ کی جانب سے سنیچر کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق یہ پاس دسمبر سے مارچ تک بند رہے گا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’پورٹ انٹری اور ایگزٹ مینجمنٹ اقدامات‘ کے مطابق دونوں ممالک کو خنجراب پاس کو سال بھر کھلا رکھنے کے لیے سفارتی ذرائع سے سرحدی بندرگاہوں اور انتظامی نظام کے معاہدے میں ترمیم اور دستخط کرنے ہوں گے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا کہ چین کا سٹیٹ پورٹ مینجمنٹ آفس اپنے حکام سے خنجراب پورٹ کو سال بھر کھولنے کی منظوری بھی طلب کرے گا۔
’جب تک چین کا سٹیٹ پورٹ مینجمنٹ آفس ایک باضابطہ نوٹس جاری نہیں کرتا، خنجراب بندرگاہ پر دسمبر سے مارچ تک معمول کی کسٹم کلیئرنس جاری رکھے گی۔‘
کسی خاص ضرورت کی صورت میں سنکیانگ کی خنجراب پورٹ مینجمنٹ پاس کو عارضی طور پر کھولنے کے لیے درخواست دے گی۔
گذشتہ ماہ چین میں انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ پاکستان تجارت اور لوگوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے پاس پر کسٹم اور دیگر لاجسٹک خدمات کو اپ گریڈ کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے دورے کے دوران بیجنگ میں طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق خنجراب سوست بارڈر پر ہماری زمینی سرحد کو ہر موسم کے ماڈل میں تبدیل کیا جائے گا۔‘
یہ پاس گلگت بلتستان کو چین کے سنکیانگ کے علاقے سے ملاتا ہے اور اپریل 2023 میں تقریباً تین برس تک بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد زمینی سرحد 2020 میں بند کر دی گئی تھی۔
خنجراب پاس سطح سمندر سے 46 سو میٹر سے زیادہ بلندی پر ہے اور یہ سرحد سخت موسم کی وجہ سے سردیوں کے مہینوں میں بند رہتی ہے۔