فرانس میں عبایہ اتارنے سے انکار کرنیوالی لڑکیوں کو گھر بھیج دیا گیا

فرانس میں عبایہ اتارنے سے انکار کرنیوالی مسلم طالبات کو سکولوں سے گھر بھیج دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی حکومت کی جانب سے ملک میں عبایہ سے متعلق قانون کا اطلاق نئے تعلیمی سال سے آغاز ہوگیا۔نئے تعلیمی سال کے پہلے روز کئی مسلم طالبات عبایہ پہن کر سکولوں میں آئیں ،تاہم انتظامیہ کے اصرار پر تقریباً67 طالبات نے عبایہ اتارنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق فرانس کے وزیر تعلیم جبریل اتل نے میڈیا کو بتایا کہ تقریباً 300 لڑکیاں مسلم لباس پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئےعبایا پہن کر سکو ل آئیں ،سکول انتظامیہ کے اصرار پرزیادہ ترلڑکیوں نے لباس کو تبدیل کرنے سے اتفاق کیا لیکن 67 نے انکار کر دیا ،جس وجہ سے انہیں واپس گھر بھیج دیا گیاہے۔
خیال رہے کہ سکولوں میں عبایہ پہنے کی پابندی پر فرانس کو دنیا بھر سے مخالفت کا سامنا ہے۔

فرانس کے تعلیمی اداروں میں عبایہ پہننے پر پابندی

پیرس: فرانس نے تعلیمی اداروں میں عبایہ پہننے پر پابندی کے اعلان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانسیسی وزیر تعلیم نے کہا کہ کا کہنا ہے کہ عبایہ پر پابندی کے معاملے پر 500 سے زائد اسکولوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امکان ہے 513 اسکولوں میں ممکنہ طور پر قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔
فرانس کے وزیر تعلیم نے کہا کہ عبایہ پابندی کے قانون پر عملدرآمد کے لیے تربیت یافتہ انسپکٹرز کو رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسکولوں میں عبایہ پہننے پر پابندی کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا جس پر عملدرآمد اب شروع کر دیا گیا ہے

فرانس میں مسلمان طالبات پرعبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان

فرانس کے سرکاری سکولوں میں مسلمان طالبات پرعبایا پہننے پرپابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی وزیرِتعلیم نے سرکاری سکولوں میں مسلمان طالبات کےعبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہےکیونکہ یہ لباس تعلیم کے حوالے سے فرانس کے سخت سیکولر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیرتعلیم گیبریل اٹل نےکہا کہ اب سکولوں میں عبایا پہننا ممکن نہیں ہوگا اوروہ 4 ستمبر سے ملک بھرمیں کلاسوں کی واپسی سے قبل سکول سربراہان کو’’قومی سطح پر واضح قواعد‘’دیں گے۔
واضح رہےکہ فرانس نے 19 ویں صدی کے قوانین کے بعد سے سرکاری سکولوں میں مذہبی علامات پرسخت پابندی عائد رکھی ہے۔وہ سرکاری اداروں میں تعلیم سے روایتی کیتھولک اثرو رسوخ کے خاتمے اوربڑھتی ہوئی مسلم اقلیت سے نمٹنے کے لیے انہی رہنما اصولوں کا احیا کررہا ہے ۔
فرانس نے2004ء میں سکولوں میں سکارف اوڑھنے پرپابندی عائدکر دی تھی اور2010میں عوامی مقامات پرمکمل چہرے کے نقاب پرپابندی لگا دی تھی،جس سے اسکی 50 لاکھ مسلم کمیونٹی میں سے کثیرتعداد نے ناراضی کا اظہارکیا تھا۔

فرانس: انجینیئر نے ملازمت سے نکالے جانے کے بعد تین خواتین مینیجرز کو قتل کر دیا

فرانس میں ایک شخص پر اس الزام کے تحت مقدمہ چل رہا ہے کہ انھوں نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تین خواتین کو قتل کیا ہے۔

48 سالہ گیبریل فورٹین کو سنہ 2021 میں جنوبی شہر ویلنس سے گرفتار کیا گیا تھا۔

گذشتہ دنوں، دو ہیومن ریسورس مینیجرز جنھوں نے برسوں پہلے اس شخص کو برطرف کروانے میں مدد کی تھی، انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

تیسری خاتون ایک جاب سینٹر میں کام کرتی تھیں۔ فورٹین، جنھیں میڈیا نے ’ایچ آر قاتل‘ کا نام دیا ہے، دوسرے مینیجر کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام ہے۔

گرفتاری کے وقت یہ بے روزگار انجینئر، اس نے تب سے تفتیش کاروں سے بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پہلا قتل 26 جنوری 2021 کو مشرقی فرانس کے علاقے الساس میں ہوا۔ ہیومن ریسورسز مینیجر ایسٹل لوس کو کام کے بعد ان کی کمپنی کے کار پارک میں سر میں گولی مار دی گئی۔

اس شام کے بعد، تقریباً 50 کلومیٹر (30 میل) دور، ایک اور ایچ آر منیجر کو اس کے گھر پر ایک شخص نے گولی مار دی جو پیزا ڈیلیور کر رہا تھا۔ متاثرہ، برٹرینڈ میشل، بچ گئیں۔

دو دن بعد، 500 کلومیٹر جنوب میں، ایک شخص چہرے کا ماسک پہنے اور سفید پلاسٹک کا بیگ لے کر ویلنس کے مقامی جاب سنٹر میں داخل ہوا، اس نے پلاسٹک کے تھیلے سے بندوق نکالی اور بینیفٹس کی ڈائریکٹر پیٹریسیا پاسکیون کو قتل کر دیا۔

چند منٹ بعد ایک اور ایچ آر مینیجر گیلرڈین سیسلن کو ویلینس کے قریب ایک ماحولیاتی خدمات کی کمپنی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

جاب سینٹر سے نکلتے وقت بندوق بردار نے جو کار استعمال کی اس کی نمبر پلیٹ پولیس کو فورٹین تک لے گئی۔

سنہ 2009 میں کیکلن نے ایک ناکام آزمائشی مدت کے بعد برطرفی کی کارروائی کی قیادت کی تھی۔ اس کے بعد فورٹین نے ویلنس جاب سنٹر میں رجسٹریشن کرائی تھی، اور پھر ان کے بے روزگاری کی سہولیات بھی ختم ہو گئیں۔

پاسکیون نے کبھی ان کے ساتھ کوئی معاملہ نہیں کیا، لیکن پولیس کا خیال ہے کہ اس نے مرکز کے عملے کے خلاف رنجش کا اظہار کیا۔

تفتیش کاروں نے جلدی سے اسے مشرقی فرانس میں ہونے والی فائرنگ سے جوڑ دیا۔

ایسٹیل لوس اور برٹرینڈ میشل 14 سال پہلے 2006 میں ایک اور کمپنی سے ان کی برطرفی میں ملوث تھے۔

پولیس نے اس کے کمپیوٹر پر ڈیٹا کی تلاش میں دو سال سے زیادہ وقت گزارا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اس کی پائیدار تلخی کے وسیع ثبوت موجود ہیں اور ساتھ ہی اس کے متاثرین کی نقل و حرکت کا پتہ لگانے کی کوششیں بھی ہیں۔

گیبریل فورٹین منگل کو ویلنس کی عدالت میں پیش ہوئے جن پر تین قتل اور اقدام قتل کا الزام ہے۔

مقدمے کی سماعت سے پہلے، پاسکیون کی بہن نے فرانس کے یوروپ 1 ریڈیو کو بتایا: ’وہ مسلح تھا اور نہتی خواتین کا سامنا کر رہا تھا۔۔۔ اس نے کبھی بولنے یا سننے کی کوشش نہیں کی۔ اس نے صرف قتل کیا۔ یہ خالص بزدلی ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ

فرانس میں چاقو حملے کے دوران چار بچے زخمی

فرانسیسی الپس کے پہاڑی علاقے میں واقع شہر اینیسی میں مبیّنہ طور پر شامی پناہ نے چاقو کے وار کر کے چار بچوں اورایک بالغ کو زخمی کردیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سکیورٹی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دو بچّوں اور بالغ شخص کی حالت تشویش ناک ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے اس سے قبل چھے بچوں سمیت سات افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی لیکن بعد میں زخمیوں کی تعداد پر نظرثانی کی گئی ہے۔
سکیورٹی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ چاقو سے مسلح شخص نے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو صبح 9 بج کر 45 منٹ پر شہر میں جھیل کے قریب واقع پارک میں کھیلنے والے 3 سال کی عمر کے بچوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے ٹویٹ میں بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے فوری رد عمل کی بدولت ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
صدر میکرون نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل بزدلانہ’ قرار دیا ہے۔

فرانس کا سوشل میڈیا انفلوئنسرز کا جنگل راج ختم کرنے کیلئے بڑا اقدام

فرانس میں سوشل میڈیا  انفلوئنسرز کا جنگل راج ختم کرنے کے لیے  قید و جرمانے کا قانون منظور کرلیا گیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون کا مقصد مصنوعات کی غیر ضروری تشہیر کو روکنا، جوئے اور قسمت آزمائی کے کھیلوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ  سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو روایتی میڈیا کے اشتہاری قوانین کا سامنا کرنا پڑےگا۔
خلاف ورزی پر دو سال قید اور تین لاکھ یورو جرمانہ ہو سکتاہے۔
 

 

فرانس میں برفانی تودہ گرنے سے 4 افراد ہلاک 9 زخمی

فرانس میں ماونٹ بلینک کے قریب برفانی تودہ گرنے سے چار افراد ہلاک ہوگئے ۔9 زخمی ہیں،دولاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
جنوب مشرقی فرانس میں ماونٹ بلینک کے قریب برفانی تودہ گرنے سے مرنے والوں میں دو پہاڑی گائیڈ بھی شامل ہیں۔
آرمانسیٹ گلیشیئرپرپیش آنے والے واقعے کے بعد دو افراد لاپتا ہیں۔ وزیرداخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے بتایا کہ حادثے میں 9 افراد زخمی ہوئے۔

آسمانی پتھر سے بنا ہینڈبیگ، قیمت 43 ہزار ڈالر

پیرس(نیوز ڈیسک)فرانس میں قیمتی بیگ بنانے والی کمپنی نے ایک دلچسپ مصنوعہ پیش کی ہے۔ یہ ایک ہینڈ بیگ ہے جو شہابی پتھر سے تراشا گیا ہے۔کوپرنی نامی کمپنی نے 55 ہزار سال قبل زمین پر گرنے والے ایک آسمانی پتھر سے بنےصرف چند بیگ پیش کئے ہیں جن میں سے ایک کی قیمت 43 ہزار ڈالر یا پاکستانی روپوں میں سواکروڑروپے لے لگ بھگ ہے۔ ان بیگ کو موسمِ خزاں اور سرما کے کلیکشن کے طور پر پیش کیا جائے گا جو چھوٹے شہابی پتھر سے بنایا گیا ہے۔کمپنی کے مطابق ان کے ہنرمندوں نے بے شکل پتھر کو اپنے ہاتھوں سے ایک بیگ کی شکل دی ہے۔ لیکن اس کا پتھریلا خام مال زمین کی بجائے خلا سے یہاں تک پہنچا ہے۔ اس طرح ہر بیگ برابرنہیں اور ان جسامت و وزن میں بھی فرق ہے۔ایک ماڈل بیگ 23 سینٹی میٹر لمبا، 12 سینٹی میٹر چوڑا اور 9 سینٹی میٹر موٹا ہے جس کا وزن لگ بھگ دو کلوگرام تک ہے۔ ایک پرس کی دوسرے سے رنگت کچھ مختلف ہوسکتی ہے جو شیڈ کے فرق کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق ضروری نہیں کہ ہر بیگ ایک ہی جگہ اور پتھر سے تعلق رکھے بلکہ اس کا انحصار آرڈر، جسامت، رنگت اور مقام سے ہوسکتا ہے۔اگرآپ آج رقم جمع کراتے ہیں تو چھ ہفتے بعد ہی اس کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔

یہ ہے میری فرانس کی پاکستانی کمیونٹی ❤️❤️❤️
بھارہ کہو سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی جو کہ گزشتہ روز ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے ، اور ان کا کوئی بھی قریبی عزیز فرانس میں نہیں تھا۔ ان کی میت پاکستان بھجوانے کے لئے پاکستانی کمیونٹی میں ایک میسج شئیر کیا کہ €3400 چاہئیں ، تو ڈیڑھ گھنٹے میں ضرورت سے زائد رقم اکٹھی ہوگئی ہے ۔
اس لئے مزید رابطہ کرنے والے دوستوں کا دلی شکریہ اور معذرت
جن دوستوں نے اس حوالے سے تعاون کیا ان میں پاکستان ایمبیسی فرانس  ، ابراہیم ڈار صاحب  ، سردار ظہور اقبال صاحب  ، چوہدری تیمور صاحب  ، چوہدری گلزار لنگڑیال صاحب، ابرار کیانی صاحب، چوہدری نوید پکھووال صاحب ، چوہدری عبدالقادر صاحب ، چوہدری رخسار راجو صاحب ،  چوہدری وحید گھمن صاحب ،  سید یاسر شاہ  صاحب ،  اسلم گوندل صاحب ،  شیراز مرزا صاحب شامل ہیں ۔
مسلم ہینڈز فرانس کے ڈاکٹر ملک مبشر حسن صاحب کا خصوصی شکریہ جنہوں نے کہا کہ اگر پیسے اکٹھے نہ ہوں تو مسلم ہینڈز میت کو پاکستان بھجوانے کا سارا انتظام کرے گا۔ اللہ کریم تمام دوستوں کے مال و جان میں برکت فرمائے آمین۔

(صاحبزادہ عتیق الرحمن.فرانس)

 

Latest Notifications

Create Post